جموں: جموں پولیس نے اُدھمپور دھماکے میں ملوث کلیدی ملزم سمیت تین افراد کو حراست میں لے کر اُن کے قبضے سے سٹکی بم برآمد کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ آئی جی جموں مکیش سنگھ نے نامہ نگاروں سے بات چیت کے دوران بتایا کہ 9 مارچ 2022 کو سلاتھیہ چوک اُدھمپور میں سٹکی بم آئی ای ڈی بلاسٹ ہوا جس کے نتیجے میں چاگر کمار عرف جگل ولد ککرو رام ساکن رام نگر کی موقع ہی موت واقع ہوگئی جب کہ 17 راہگیر زخمی ہوئے۔
انہوں نے بتایا کہ پولیس نے اس سلسلے میں ایف آئی آر زیر زیر نمبر 97 کے تحت کیس درج کرکے مزید تحقیقات شروع کی اور ڈی ایس پی ہیڈ کواٹر اُدھمپور ساہل مہاجن کی سربراہی میں ایک خصوصی تحقیقات ٹیم کا قیام عمل میں لایا۔ آئی جی پی کے مطابق تحقیقات کے دوران متعدد افراد کو پوچھ تاچھ کے سلسلے میں گرفتار کیا گیا اور بعد ازاں ایک مشتبہ نوجوان محمد رمضان سوہل ولد محمد اسحاق سوہل ساکن ہالا بوہار دھار رامبن کی گرفتاری عمل میں لائی۔
انہوں نے بتایا کہ پوچھ گچھ کے دوران گرفتار شخص نے اعتراف کیا کہ اُس نے پاکستانی ہینڈلر محمد امین ساکن کاٹھوا ٹھاٹھری ڈوڈہ حال پاکستانی زیر قبضہ کشمیر کے کہنے پر سلاتھیہ چوک اُدھم پور میں ایک سٹکی بم آئی ای ڈی نصب کیا۔ اُنہوں نے مزید بتایا کہ گرفتار نوجوان کا والد محمد اسحاق سوہل لشکر طیبہ کا پاکستانی تربیت یافتہ عسکریت پسند تھا اور سال 2003 میں سکیورٹی فورسز کے ساتھ ہوئے ایک تصادم کے دوران وہ مارا گیا۔
آئی جی جموں کے مطابق گرفتار نوجوان محمد رمضان پاکستانی ہینڈلر کے ساتھ سوشل میڈیا پر مسلسل رابطے میں تھا اور اُسی کے کہنے پر سلاتھیہ چوک میں آئی ای ڈی نصب کیا تھا جس کے بعد وہ گرفتاری سے بچنے کے لیے ایک محفوظ مقام کی پر منتقل ہوا۔ انہوں نے کہا کہ گرفتار شخص کی نشاندہی پر اور ایک سٹکی بم کو برآمد کرکے ضبط کیا گیا۔