جموں و کشمیر کے ضلع ادھمپور میں سرکاری تنظیم 'جیو اور جینے دو' کی جانب سے ایک پریس کانفرنس کا اہتمام کیا گیا۔ جہاں شہر کے جہاں مسائل پر بات کی گئی۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صدر طارق شاہ نے کہا کہ ہماری تنظیم بچی کی حفاظت کے لیے ہمیشہ اپنی آواز بلند کرتی آئی ہے اور آئندہ بھی کرتی رہے گی۔ ضلع ادھم پور کی پی سی این ڈی ٹی ایکٹ کمیٹی کے رکن ہونے کے ناطے ہمیں شہر میں گزشتہ دنوں پیش آئے واقعات پر شدید افسوس ہے۔
انہوں نے کہا کہ' حال ہی میں ادھم پور شہر میں کئی مایوس کن حادثات پیش آئے ہیں۔ ان میں سے ایک کیس یہ ہے کہ جہاں نومولود بچی کو ضلع ہسپتال میں چھوڑ دیا گیا، جب کہ دوسرے کیس میں نوزائیدہ بچی سیال علاقے میں مردہ حالت میں ملی، یہ انسانیت کے ساتھ ساتھ ممتا کو بھی بے حد شرمسار کرنے والا سانحہ ہے'۔ انہوں نے کہا کہ' ڈسٹرکٹ ہسپتال میں لڑکی کو چھوڑ کر جانے والی خاتون کی تلاش سی سی ٹی وی فوٹیج کے ذریعے کی جارہی ہے۔ اس معاملے میں تحقیقات جاری ہیں لیکن ابھی تک خاتون کا سراغ نہیں لگ سکا ہے۔'
انہوں نے کہا کہ' نوزائیدہ بچوں کی پروش کے لیے حکومت کی طرف سے ایک سی ڈبلیو سی ڈیپارٹمنٹ خدمات فراہم کرتی ہیں، جہاں یہ سہولت موجود ہے کہ اگر کوئی شخص نوزائیدہ کو کسی مجبوری کی وجہ سے ان کی پرورش نہ کر پائیں تو وہ اپنی شناخت ظاہر کیے بغیر محکمہ سے رابطہ کر سکتے ہیں اور نوزائیدہ کو محکمہ کے حوالے کرسکتے ہیں۔ تاہم اس درمیان اگر انہیں دو ماہ کے اندر نوزائیدہ کو واپس لانا چاہیں تو یہ بھی ممکن ہے، لیکن بچیوں کو کوڑے دان میں نہ پھیکیں۔ ہماری عوام سے اپیل ہے کہ محکمہ کی خدمت لیں کوڑے دان میں نوزائیدہ کو نہ پھینکیں یہ بالکل انسانیت کے خلاف ہے۔ اس کے علاوہ انہوں نے ایک تین بچی کی ماں کی خودکشی کو قتل قرار دیتے ہوئے افسوس کا اظہار کیا۔ وہ تین بیٹیوں کی ماں ہے۔ یہ معاشرے کی غلط ذہنیت کو بھی ظاہر کرتا ہے۔ ہماری تنظیم ہمیشہ انسانیت کے لیے کام کرتی ہے۔
ہم تمام لوگوں سے اپیل کرتے ہیں کہ اگر کوئی ایسا معاملہ آپ کے نوٹس میں آئے تو براہ کرم متعلقہ محکمہ سے رابطہ کریں۔ ایک نوزائیدہ کو ایسے کچرے میں پھینکنا انتہائی قابل مذمت واقعہ اور انتہائی شرمناک ہے۔ یہ ایک ایسا واقعہ ہے جو پوری انسانیت کے لیے شرمناک ہے۔'
انہوں نے کہا کہ' آج جگہ خواتین کو بااختیار بنانے کی بات کی جاتی ہے اور بیٹی بچاؤ کے نعرے لگائے جاتے ہیں۔ ایسی صورتحال میں نوزائیدہ بچیوں اور عورتوں کے ساتھ ایسا سلوک قابل مذمت ہے۔ اس طرح کے معاملات کی تحقیقات اور ان پر کارروائی ہونی چاہیے۔ ہم انتظامیہ سے اپیل کرتے ہیں کہ ایسے معاملات پر سخت کارروائی کی جائے تاکہ یہ مقدمات دہرائے نہ جائیں۔'