سرینگر:نیشنل کانفرنس کے صدر اور رکن پارلیمان ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے اس بات پر سخت افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تاریخی جامع مسجد سرینگر میں جمعتہ الوداع کے اس عظیم اور بابرکت دن کے موقع پر نماز کے لئے بند رکھی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر وادی کشمیر می امن وامان کی صورتحال میں بہتری آئی ہے تو میر واعظ مولوی عمر فاروق کی طویل نظری بندی کو ختم کیوں نہیں جارہا ہے۔ موصوف نے ان باتوں کا اظہار درگاہ حضرت بل میں نماز جمعہ ادا کرنے کے بعد میڈیا نمائندوں کے ساتھ بات چیت کے دوران کیا۔
Detention Of Mirwaiz میرواعظ کی طویل نظر بندی کو ختم کیا جائے، ڈاکٹر فاروق عبداللہ
دفعہ 370 کی منسوخی سے قبل جموں و کشمیر انتظامیہ نے میر واعظ کشمیر ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق کو گھر میں ںطر بند کیا ہے۔ تب سے آج تک انتظامیہ نے میرواعظ کو جامع مسجد سرینگر میں نماز جمعہ پڑھنے کی اجارزت نہیں دی۔ میرواعظ عمر فاروق مذہبی پیشوا ہونے کے علاوہ کل جماعتی حریت کانفرنس کے سربراہ بھی ہیں جو اقوام متحدہ کی قراردادوں یا سہ فریقی مذاکرات کے ذریعے مسئلہ کشمیر کے حل کا مطالبہ کرتے ہیں۔
انہوں نے اپنی سخت ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کیا کہ متبرک جمعہ الوداع کے موقعے پر تاریخی جامع مسجد میں نماز ادا کرنے کی انتظامیہ کی جانب سے اجازت نہ دینا قابل افسوس ہے اور قابل مذمت بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ایل جی انتظامیہ اور مرکزی سرکار یہ دعویٰ کر رہی ہے کہ وادی کشمیر میں امن وامان کی صورتحال میں قدرے بہتری آئی ہے تو جامع جسی تاریخی عبادت گاہ پر آج کے دن پر تالے چڑھانے کا کیا مطلب ہے۔انہوں کہا کہ یہ حد درجہ افسوس کی بات ایسا نہیں ہونا چاہیے تھا۔
ڈاکٹر فاروق عبداللہ اس موقع سوالیہ انداز میں پوچھا کہ اگر یہاں کی موجودہ سرکار امن کی فضا بحال ہونے کا دم کھم بھر رہی ہے تو میر واعظ مولوی عمرفاروق کی رہائی کو ممکن کیوں نہیں بنایا جارہا ہے۔انہوں نے کہا وقت آچکا ہے کہ ان کی طویل نظری بندی کو ختم کر کے انہیں اپنے دینی اور ملی فرائض انجام دینے کی دی جائے ،کیونکہ معاشرے میں جس طرح کے جرائم دیکھے جا رہے ہیں۔ ایسے میں اصلاح معاشرہے کے لئے میرواعظ مولوی محمد عمر فاروق جیسے علماء دین کا اہم رول بنتا ہے۔
انہوں نے انتظامیہ اور مرکزی سرکار پر زور دیا کہ میر واعظ عمرفاروق کی رہائی بلاشرط وشروط عمل میں لائی جائے تاکہ موصوف آزادنہ طور اپنی معمول کی سرگرمیاں شروع کرسکیں۔واضح رہے میرواعظ عمرفاروق 5 اگست2019 سے مسلسل اپنے گھر پر نظر بند ہیں جس کے نتیجے میں وہ تقریباً 4 برس سے اپنی دینی اور ملی خدمات انجام دینے سے قاصر ہیں۔