پروفیسر سلیم انجینئر نے کہا کہ ‘خاص طور سے گزشتہ دنوں جامعہ ملیہ اسلامیہ میں پی ایچ ڈی کی طالبہ صفورہ جرگر کی گرفتاری، پھر ایک معاملے میں ضمانت ملنے کے بعد دوسرے معاملے میں فورا گرفتاری اور ان کو جیل میں تنہائی میں رکھا جانا، جبکہ وہ طالبہ حاملہ بھی ہے۔ دہلی پولیس کی یہ کارروائی نہ صرف غیر انسانی ہے، بلکہ جانبداریت پر مبنی اور انتقام کے جذبے سے انجام دیا گیا عمل محسوس ہوتا ہے۔ ہم وزارت داخلہ اور دہلی پولیس سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اپنی ان کارروائیوں میں غیر جانبداریت اختیار کرے اور دہلی پولیس کی شبیہ کو خراب ہونے سے بچائے’۔
پروفیسر سلیم انجینئر نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے مزید کہا کہ اس وقت پورا ملک متحد ہو کر کورونا کی وبا کا سامنا کر رہا ہے اور اس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے باہمی اتحاد، تعاون اور اعتماد کے ساتھ لاک ڈاؤن پر عمل کیا جا رہا ہے۔ اسی کا نتیجہ ہے کہ عوام اور حکومت نے اس کے پھیلاؤ کو روکنے میں بہت حد تک کامیابی پائی ہے۔
ایسے حالات میں جبکہ پورا ملک لاک ڈاؤن کی حالت میں ہے، دہلی پولیس کے ذریعہ اس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے سی اے اے مخالف مظاہرین پر جابرانہ کارروائی کرنا اور دہلی کے حالیہ فسادات میں ان کو ملوث کرنے کی کوشش کرنا، دہلی پولیس کے کردار پر بڑا سوال کھڑا کرتا ہے۔