حیدرآباد: تلنگانہ پولیس نے وائی ایس آر تلنگانہ پارٹی کی سربراہ وائی ایس شرمیلا کو پارٹی کے دفتر کے سامنے گرفتار کرلیا۔ بعد ازاں انہیں جوبلی ہلز پولیس اسٹیشن منتقل کیا گیا۔ شرمیلا اپنے دفتر سے باہر نکل رہی تھیں کہ پولیس نے ان کو روک دیا جس پر ان کی پولیس سے بحث و تکرا ر ہوگئی۔ اس واقعہ سے لوٹس پاونڈ علاقہ میں کچھ دیر کے لئے کشیدگی پھیل گئی۔ پولیس کے رویہ پر بطور احتجاج شرمیلا سڑک پر بیٹھ گئیں۔ پولیس نے کافی جدوجہد کے بعد ان کو گاڑی میں بٹھاتے ہوئے جوبلی ہلز پولیس اسٹیشن منتقل کرنے میں کامیابی حاصل کی۔ پولیس سے شرمیلا نے پوچھا کہ ان کو کیوں روکا جارہا ہے۔ وہ اپنے ذاتی کام کے سلسلہ میں باہر جارہی ہیں۔ شرمیلا نے الزام لگایا کہ ریاست میں جمہوریت نہیں ہے۔ پولیس صرف وزیراعلی کے لیے کام کر رہی ہے۔
وائی ایس شرمیلا نے کہا کہ وہ تلنگانہ پبلک سرویس کمیشن کے پرچہ لیک معاملہ پر ہائی کورٹ کی اجازت سے 26 اپریل کو اندرا پارک کے قریب احتجاج کریں گی۔ انہوں نے سوال کیا کہ ریاستی حکومت پیپر لیک معاملے کی وضاحت کیے بغیر دوبارہ امتحانات کیوں منعقد کر رہی ہے۔ پیپر لیک کرنے والے اصل ایجنٹ کیوں گرفتار نہیں کئے جاتے؟ شرمیلا نے مطالبہ کیا کہ اگر وزیراعلی کے چندر شیکھر راو میں ہمت ہے کہ وہ سی بی آئی سے پیپر لیک کے معاملہ کی تحقیقات کروائیں۔ پیپر لیک معاملے میں حیدرآباد پولیس نے گزشتہ ماہ تلنگانہ اسٹیٹ پبلک سرویس کمیشن (ٹی ایس پی ایس سی) کے دو ملازمین سمیت نو افراد کو گرفتار کیا تھا۔