حیدرآباد: تلنگانہ میں انتخابات کا بگل بج چکا ہے۔ یہاں 30 نومبر کو پولنگ ہوگی۔ جیسے جیسے انتخاب کی تاریخ قریب آرہی ہے سیاسی سرگرمیوں میں زبردست اضافہ دیکھا جارہا ہے۔ ریاست کے اسمبلی انتخابات میں اصل مقابلہ کانگریس، بی آر ایس اور بی جے پی کے درمیان ہے لیکن تلنگانہ انتخابات میں کل ہند مجلس اتحادالمسلمین کی سیاسی طاقت کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔ حیدرآباد کے 7 اسمبلی حلقوں پر مجلس کا قبضہ ہے جبکہ یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ کیا 2023 اسمبلی انتخابات میں مجلس ان 7 حلقوں پر اپنے قبضہ کو برقرار رکھے گی؟
تلنگانہ اسمبلی انتخابات 2018 میں مجلس اتحادالمسلمین کے 7 ارکان منتخب ہوئے۔ حلقہ اسمبلی چندرائن گٹہ سے اکبرالدین اویسی، چارمینار سے ممتاز احمد خان، یاقوت پورہ سے احمد پاشا قادری، نامپلی سے جعفر حسین معراج، ملک پیٹ سے احمد بلعلہ، بہادر پورہ سے معظم خان اور حلقہ اسمبلی کاروان سے کوثر محی الدین منتخب ہوئے۔ گذشتہ انتخابات میں مجلس نے حلقہ یاقوت پورہ اور حلقہ چارمینارمیں اپنے امیدواروں کو تبدیل کیا تھا۔ ایسا مانا جاتا ہے کہ حلقہ یاقوت پورہ میں ممتاز احمد خان کی مقبولیت میں کمی کے بعد انہیں حلقہ چارمینار سے امیدوار بنایا گیا وہیں حلقہ یاقوت پورہ سے احمد پاشاہ قادری کو امیدوار بنایا گیا تھا۔ مجلس کی یہ اسٹریٹیجی کامیاب رہی اور دونوں حلقوں پر مجلس کے امیدواروں نے شانداری کامیابی حاصل کی۔
اسی طرح موجودہ حالات میں بھی حلقہ یاقوت پورہ اور چارمینار سے مجلسی امیدواروں کی تبدیلی کو لیکر تجسس برقرار ہے۔ ذرائع کے مطابق یاقوت پورہ کے رکن اسمبلی احمد پاشاہ قادری کو صحت کے مسائل کی وجہ سے اس بار امیدوار نہ بنانے جانے کا امکان ہے اور ایسا مانا جارہا ہے کہ یاقوت پورہ سے سابق میئر ماجد حسین یا مجلس کے سینئر رہنما یاسر عرفات کو مجلس کا ٹکٹ مل سکتا ہے۔ وہیں حلقہ چارمینار میں ممتاز احمد خان کو اس بار مجلس کا ٹکٹ نہ ملنے سے متعلق چِہ می گوئِیاں جاری ہیں۔ کچھ لوگوں کا ماننا ہے کہ حلقہ چارمینار سے اکبرالدین اویسی کے فرزند نورالدین اویسی کو مجلس کا امیدوار بنایا جاسکتا ہے۔