حیدرآباد: تلنگانہ اسمبلی میں حکمران جماعت اور اپوزیشن میں گرماگرم مباحث ہوئے۔ وزیراعلی ریونت ریڈی اور بی آرایس کے رکن اسمبلی کے تارک راما راو کے درمیان لفظی بحث ہوئی۔تارک راما راو نے وزیراعلی ریونت ریڈی کے ریمارک کا جواب دیا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ بعض این آرآئیز کو جمہوریت کی روح کے معنی سمجھ میں نہیں آتے۔تارک راما راو نے کہا کہ ریونت عوام کے ذریعہ منتخب کردہ وزیر اعلیٰ نہیں ہیں بلکہ انہیں دہلی سے وزیر اعلیٰ نامزد کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سب جانتے ہیں کہ کس پارٹی نے این آر آئی کو لا کر پارٹی صدر بنایا۔انہوں نے کہاکہ تلنگانہ کو ریاست کا درجہ دلانے کا کام کے چندرشیکھرراو نے کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلی بننے کے بعد بھی ریونت کی تقریر میں کوئی فرق نہیں آیا ہے۔
وزیراعلی ریونت ریڈی نے اسمبلی میں بی آرایس کے رکن و سابق وزیرتارک راماراو کی تنقید کا جواب دیا۔آج گورنر کے خطبہ پر تحریک تشکرمباحث میں حصہ لیتے ہوئے تارک راما راو نے الزام لگایا کہ کانگریس کے قبل ازیں کے دور حکومت میں خودکشی کے واقعات میں اضافہ ہوا اور عوام کو بھوک کے مسائل کا سامنا تھا، نلگنڈہ فلورائیڈ کا شکار تھا اور دیوراکونڈا میں بچوں کی فروخت ہوتی تھی۔وزیراعلی ریونت ریڈی نے اس پر کہا کہ کانگریس پارٹی نے کے چندرشیکھرراو کو سیاسی موقع دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس پارٹی نے ان کو یوتھ کانگریس کا صدر بنایاتھا۔ کانگریس نے چندرشیکھرراو کو رکن پارلیمنٹ اور مرکزی وزیر کے طور پر موقع دیا انہوں نے ریمارک کیا کہ سابق وزیر تارک راما راو مینجمنٹ کوٹہ کے تحت اسمبلی میں آئے ہیں۔انہوں نے کہاکہ اپوزیشن بی آرایس ان کے جواب سے بے چین ہے۔
انہوں نے کہا کہ بی آرایس کے ارکان کو یہ کہنا چاہئے کہ ان کے دس سالہ دور میں کیا ہوا؟انہوں نے ریمارک کیا کہ متحدہ آندھراپردیش کے سابق وزیراعلی راج شیکھر ریڈی نے ہریش راؤ کو ایم ایل اے کے بغیر وزیر کا عہدہ دیا تھا۔انہوں نے ریمارک کیا کہ بعض این آرآئیز کو جمہوریت کا جذبہ سمجھ میں نہیں آتا۔وزیراعلی نے کہا کہ ریاستی کابینہ کا گورنر کی تقریر میں حکومت کے مستقبل کے لائحہ عمل پر تبادلہ خیال اور تحمل کے ساتھ اپوزیشن کو تعمیری تجاویز دینے کا رواج ہے۔ وزیر اعلیٰ نے اپوزیشن سے اپیل کی کہ 50 سال پہلے کی حکمرانی کے بارے میں بحث کرنے کے لیے ایک پورا دن مختص کیا جائے، لیکن اب ہم ریاست میں پچھلے 9 سالوں میں ہونے والی ترقی کے بارے میں بات کر رہے ہیں۔ اپوزیشن کو حکومت کے مستقبل کے لائحہ عمل اور گورنر کے خطبہ کو سمجھتے ہوئے مثبت تجاویز دینا چاہئے۔