اردو

urdu

ETV Bharat / state

تلنگانہ اسمبلی میں کانگریس اور بی آر ایس ارکان کے درمیان لفظی جنگ - وزیراعلی ریونت ریڈی

War of words between Congress and BRS MLAs in Telangana Assembly تلنگانہ اسمبلی میں حکمران جماعت اور اپوزیشن میں گرماگرم مباحث ہوئے۔ وزیراعلی ریونت ریڈی اور بی آرایس کے رکن اسمبلی کے تارک راما راو کے درمیان لفظی جنگ ہوئی، دونوں رہنماؤں نے ایک دوسرے پر دلچسپ انداز میں طنز کیا۔

Etv Bharat
Etv Bharat

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Dec 16, 2023, 4:07 PM IST

حیدرآباد: تلنگانہ اسمبلی میں حکمران جماعت اور اپوزیشن میں گرماگرم مباحث ہوئے۔ وزیراعلی ریونت ریڈی اور بی آرایس کے رکن اسمبلی کے تارک راما راو کے درمیان لفظی بحث ہوئی۔تارک راما راو نے وزیراعلی ریونت ریڈی کے ریمارک کا جواب دیا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ بعض این آرآئیز کو جمہوریت کی روح کے معنی سمجھ میں نہیں آتے۔تارک راما راو نے کہا کہ ریونت عوام کے ذریعہ منتخب کردہ وزیر اعلیٰ نہیں ہیں بلکہ انہیں دہلی سے وزیر اعلیٰ نامزد کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سب جانتے ہیں کہ کس پارٹی نے این آر آئی کو لا کر پارٹی صدر بنایا۔انہوں نے کہاکہ تلنگانہ کو ریاست کا درجہ دلانے کا کام کے چندرشیکھرراو نے کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلی بننے کے بعد بھی ریونت کی تقریر میں کوئی فرق نہیں آیا ہے۔

وزیراعلی ریونت ریڈی نے اسمبلی میں بی آرایس کے رکن و سابق وزیرتارک راماراو کی تنقید کا جواب دیا۔آج گورنر کے خطبہ پر تحریک تشکرمباحث میں حصہ لیتے ہوئے تارک راما راو نے الزام لگایا کہ کانگریس کے قبل ازیں کے دور حکومت میں خودکشی کے واقعات میں اضافہ ہوا اور عوام کو بھوک کے مسائل کا سامنا تھا، نلگنڈہ فلورائیڈ کا شکار تھا اور دیوراکونڈا میں بچوں کی فروخت ہوتی تھی۔وزیراعلی ریونت ریڈی نے اس پر کہا کہ کانگریس پارٹی نے کے چندرشیکھرراو کو سیاسی موقع دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس پارٹی نے ان کو یوتھ کانگریس کا صدر بنایاتھا۔ کانگریس نے چندرشیکھرراو کو رکن پارلیمنٹ اور مرکزی وزیر کے طور پر موقع دیا انہوں نے ریمارک کیا کہ سابق وزیر تارک راما راو مینجمنٹ کوٹہ کے تحت اسمبلی میں آئے ہیں۔انہوں نے کہاکہ اپوزیشن بی آرایس ان کے جواب سے بے چین ہے۔

انہوں نے کہا کہ بی آرایس کے ارکان کو یہ کہنا چاہئے کہ ان کے دس سالہ دور میں کیا ہوا؟انہوں نے ریمارک کیا کہ متحدہ آندھراپردیش کے سابق وزیراعلی راج شیکھر ریڈی نے ہریش راؤ کو ایم ایل اے کے بغیر وزیر کا عہدہ دیا تھا۔انہوں نے ریمارک کیا کہ بعض این آرآئیز کو جمہوریت کا جذبہ سمجھ میں نہیں آتا۔وزیراعلی نے کہا کہ ریاستی کابینہ کا گورنر کی تقریر میں حکومت کے مستقبل کے لائحہ عمل پر تبادلہ خیال اور تحمل کے ساتھ اپوزیشن کو تعمیری تجاویز دینے کا رواج ہے۔ وزیر اعلیٰ نے اپوزیشن سے اپیل کی کہ 50 سال پہلے کی حکمرانی کے بارے میں بحث کرنے کے لیے ایک پورا دن مختص کیا جائے، لیکن اب ہم ریاست میں پچھلے 9 سالوں میں ہونے والی ترقی کے بارے میں بات کر رہے ہیں۔ اپوزیشن کو حکومت کے مستقبل کے لائحہ عمل اور گورنر کے خطبہ کو سمجھتے ہوئے مثبت تجاویز دینا چاہئے۔

سابق وزیر ہریش راؤ نے ریمارک کیا کہ کے چندرشیکھر راو نے کانگریس کو خیرات دی۔ انہوں نے اسمبلی میں گورنر کے خطبہ پر تحریک تشکر مباحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ چندرشیکھرراو نے وائی ایس راج شیکھرریڈی کی حکومت سے 14 ماہ میں استعفیٰ دے دیا کیونکہ اُس وقت کی حکومت نے610 جی او پر عمل نہیں کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ وائی ایس راج شیکھرریڈی حکومت کے دوران صرف پی جناردھن ریڈی ہی چندرشیکھرراو کے ساتھی تھے۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ میں کانگریس تب ہی اقتدار میں آئی جب اس نے چندرشیکھرراو کے ساتھ اتحاد کیا۔ ریونت ریڈی نے اپنے سیاسی کیرئیر کی شروعات اے بی وی پی سے کی، بعد ازاں انہوں نے ٹی آر ایس، ٹی ڈی پی اور کانگریس جیسی پارٹیاں بدلیں۔

نائب وزیراعلی ملوبھٹی وکرامارکا نے ریمارک کیا کہ کانگریس پارٹی کے قائم کردہ نظام کو بی آرایس پارٹی نے تباہ کردیا۔ریاستی اسمبلی میں گورنر کے خطبہ پر تحریک تشکر مباحث کے دوران سابق وزیرو بی آرایس کے رکن تارک راما راو کی جانب سے کانگریس کے دورحکومت پر کی گئی تنقید پر مداخلت کرتے ہوئے ملوبھٹی وکرامارکا نے کہا کہ ریاست میں کانگریس کی جانب سے جونظام قائم کیاگیا تھا اس کو برباد کرنے کا کام بی آرایس نے کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ بی آرایس نے ریاست میں دس سال حکومت کی۔عوام نے اپنا فیصلہ سنایا۔ اس فیصلہ کے مطابق آنے والے دنوں میں ریاست کو کس طرح آگے بڑھانا چاہئے، اس پر تعمیری تجاویز پیش کی جائیں۔حکومت اس پر عمل کرنے کے لئے تیار ہے۔

یہ بھی پڑھیں: تنگانہ وزیراعلی کا عوام کو مشکلات سے بچانے کیلئے روایت سے ہٹ کر فیصلہ

انہوں نے کہاکہ رورل واٹرسپلائی اسکیم کے تحت 43 ہزارکروڑروپئے کا خرچ سابق حکومت کی جانب سے کیاگیا۔انہوں نے پوچھا کہ اتنی رقم خرچ کرنے کے باوجود ایک بھی گاوں میں کیا پانی لایاجاسکا؟انہوں نے کہا کہ نلگنڈہ ضلع میں بی آرایس کے دور میں پانی لانے کی بات کی جارہی ہے۔انہوں نے پوچھا کہ کیا اس سے پہلے نلگنڈہ ضلع میں پانی کی سپلائی کیا نہیں ہوتی تھی؟فلورسس کے مسائل کو کیا حل نہیں کیاگیا؟کیا بی آرایس دورمیں ہی اس مسئلہ کو حل کیاگیا؟

ABOUT THE AUTHOR

...view details