حیدرآباد کو بلد الاولیاء کا شہر بھی کہا جاتا ہے، شہر حیدرآباد میں 352 سال قبل حضرت سید شاہ یوسف محمد الحسینی المعروف شاہ راجو قتال حسینی نے اس دار فانی سے کوچ کر گئے ۔یہ مقبرہ ایک شاہکار ہے اور اسے ایشیا کے سب سے اونچے گنبد ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے جس کی اونچائی 165 فٹ ہے۔
حیدرآباد کی سرزمین پر بے شمار بزرگان دین کی آرام گاہیں ہیں۔ انہیں میں سے ایک حضرت سید شاہ یوسف الحسینی بھی ہیں۔ جو شاہ راجو قتال کے نام سے مشہور ہیں۔حیدرآباد میں ایشیا کا سب سے اونچا مقبرہ شاہ راجو قتال کی آخری آرام گاہ پرانے شہر کے مصری گنج علاقے میں واقع ہے۔ آپ کا سلسلہ نسب خواجہ بندہ نواز گیسو دراز سے جا ملتا ہے۔
آپ پانچویں اور چھٹیں قطب شاہی فرماں روا کے پیر و مرشد ہیں۔ قطب شاہی سلطنت کے آخری حکمراں سلطان ابوالحسن تانا شاہ کو آپ سے بڑی انسیت تھی۔اسی عقیدت کا ہی نتیجہ تھا کہ سترویں صدی کے وسط میں ابوالحسن تانا شاہ نے آپ کی آخری آرام گاہ پر ایک بے مثال مقبرہ تعمیر کروایا۔جس کی اونچائی 165 فٹ ہے۔صدیوں تک عدم توجہی کی وجہ سے اس گنبد کا رنگ اتنا کالا پڑ گیا تھا، کہ عوام میں کالی گنبد کے نام سے مشہور ہو گیا۔