حیدرآباد: صدر کانگریس ملک ارجن گھر گے نے تلنگانہ میں معلق اسمبلی کے امکانات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ تلنگانہ میں کانگریس دو تہائی اکثریت کے ذریعہ اپنے طور پر حکومت بنائے گی۔ انہوں نے ایک تلگو نیوز چینل سے بات کرتے ہوئے کہا کہ عوام بی آر ایس کو ہٹانا چاہتے ہیں۔ عوام نے تبدیلی کے لیے ذہن بنا لیا ہے۔یہ کہتے ہوئے کہ ریاست کے عوام کی مکمل حمایت کانگریس کو حاصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ کرناٹک کی طرح یہاں پر بھی کانگریس اپنی ضمانتوں کو پورا کرے گی۔
وزیر اعلی کے چندر شیکھر راؤ کی طرز حکمرانی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے گھر گے نے کہا کہ چندر شیکھر راؤ آمرانہ طرز حکمرانی رکھتے ہیں اور وہ خود کو مجاہد ازادی سمجھ رہے ہیں۔ ان کا یہ ماننا ہے کہ انہوں نے تلنگانہ کو کسی ملک سے آزادی دلائی ہے جب کہ انہوں نے تلنگانہ کے نام پر بہت کچھ حاصل کر لیا ہے حالانکہ تلنگانہ کو ریاست کا درجہ دلانے کے لیے کئی افراد نے قربانیاں دی ہیں۔چندر شیکھر راؤ کو دو مرتبہ وزیر اعلی بننے کا موقع ملا وزیر اعلی بننے کے باوجود بھی جو کام کرنا تھا انہوں نے نہیں کیا۔
کالیشورم پروجیکٹ کی تعمیر میں بد عنوانیوں کے مسئلہ پر اظہار خیال کرتے ہوئے صدر کانگریس نے کہا کہ اس پراجیکٹ کی تعمیر میں رقم کا غلط استعمال کیا گیا ہے۔ سی اے جی نے بھی اپنی رپورٹ میں اس بات کی نشاندہی کی ہے۔انہوں نے دو ٹوک انداز میں کہا کہ چندر شیکھر راؤ قابل اعتماد نہیں ہیں اسی لیے عوام ان کو ہٹانا چاہتے ہیں۔ کرناٹک میں کانگریس کی جانب سے نافذ کردہ ضمانتوں پر کامیابی سے عمل کی مثال پیش کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بی آر ایس کی جانب سے اس بات کی جھوٹی تشہیر کی جا رہی ہے کہ پڑوسی ریاست میں کانگریس حکومت ضمانتوں پر عمل نہیں کر رہی ہے۔
انہوں نے سوال کیا کہ کیا بی آر ایس نے انتخابی وعدوں کو پورا کیا ہے۔ کانگریس پر کام نہ کرنے کے الزامات سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ ملک کی آزادی اور پھر آزادی کے بعد ملک کی ترقی میں کانگریس کا اہم رول رہا ہے کانگریس ریاستوں میں وزیر اعلی کی تبدیلی سے متعلق الزامات کو مسترد کرتے ہوئے صدر کانگریس نے دو ٹوک انداز میں سوال کیا کہ کیا کرناٹک، ہماچل پردیش، چھتیس گڑھ اور راجستھان میں وزرائے اعلی تبدیل کیے گئے ہیں۔