حیدرآباد: آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے سربراہ اسد الدین اویسی نے منگل کو سپریم کورٹ نے سری کرشن جنم بھومی۔ شاہی عیدگاہ مسجد تنازعہ میں الہ آباد ہائی کورٹ کے حکم پر روک لگانے کے بعد وزیر اعظم نریندر مودی پر زور دیا کہ وہ عبادت گاہوں کے قانون کا دفاع کریں۔
اویسی نے کہا کہ"جس دن وزیر اعظم یہ بتادیں گے کہ وہ عبادت گاہوں کے ایکٹ 1991 کے ساتھ کھڑے ہیں، اس سے زیادہ مسائل پیدا نہیں ہوں گے۔ جب وزیر اعظم یہ بتائیں گے کہ تمام عبادت گاہیں ان کی ہوں گی جن کے اختیار میں وہ 15 اگست 1947 تک تھے۔ اور اس میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی، تو پھر کوئی مسئلہ پیدا نہیں ہوگا، وزیراعظم یہ کیوں نہیں کہہ رہے ہیں''؟۔ عبادت گاہوں کا ایکٹ کسی بھی عبادت گاہ کی تبدیلی کو روکنے اور اس عبادت گاہ کے مذہبی کردار کو برقرار رکھنے کا ایکٹ ہے۔ اور یہ ایکٹ 15 اگست 1947 کو انگریزوں کی حکومت سے آزادی کے دن سے موجود تھا۔
اویسی نے سوال کیا کہ " کسی بھی عبادت گاہ کے تعلق سے معاملہ عدالت میں جا رہا ہے، اور عدالت فیصلہ دے رہی ہے۔ سپریم کورٹ نے صحیح کام کیا ہے۔ بابری مسجد تنازعہ میں سپریم کورٹ نے کہا کہ عبادت گاہوں کا قانون آئین کے بنیادی ڈھانچے سے آتا ہے۔ جب سپریم کورٹ یہ کہتی ہے تو حکومت اس سے اتفاق کیوں نہیں کرتی''؟۔