پہلے دن جمعرات کو بعض نوجوانوں کو سلطان آباد آئسولیشن مرکز منتقل کردیاگیا تاہم بعد ازاں ان نوجوانوں کی مناسب کونسلنگ کے بعد ان کو چھوڑدیاگیا اور انہیں سختی سے ہدایت دی گئی کہ وہ کووڈ اصولوں پر عمل کریں۔
اس کمشنریٹ کے چینور علاقہ میں باربار منع کرنے کے باوجود گھروں سے سڑکوں پر غیر ضروری نکلنے والے 15نوجوانوں کو الگ تھلگ مرکز بھیج دیاگیا۔
جس کے لئے ان کو پولیس نے وہاں پہلے سے موجود ایمبولنس گاڑی میں زبردستی بٹھادیا اور پھر ان نوجوانوں کو بیلم پلی ٹاون کے آئسولیش مرکز منتقل کردیاگیا۔
اس سلسلہ میں ویڈیو سوشیل میڈیا پر وائرل ہوگیا جس میں دکھایاگیا ہے کہ ان نوجوانوں کو مزاحمت کے باوجود پولیس ملازمین نے ایمبولس گاڑی میں زبردستی بٹھا دیا۔
منتھنی ٹاون میں بھی پولیس کی جانب سے لاک ڈاون پر سختی سے عمل کیاجارہا ہے۔
پولیس نے کہا کہ تقریبا95فیصد افراد کی جانب سے لاک ڈاون پر مناسب طور پر عمل کیاجارہا ہے۔
صرف پانچ فیصد افراد ہی لاک ڈاون پر عمل نہیں کررہے ہیں۔
ایسے افراد کے لئے ایک علحدہ الگ تھلگ مرکز بنایاگیا ہے جہاں ان کو منتقل کیاجارہا ہے۔پولیس نے کہا کہ کئی افراد بائیکس پر بھی سڑکوں پر غیر ضروری طورپرگھوم رہے ہیں۔
ایسے افراد کی بائیکس کو ضبط کرتے ہوئے لاک ڈاون کے اختتام کے بعد ان کو حوالہ کیاجائے گا۔
پداپلی کے ڈی سی پی پی رویندر نے اے سی پیز اومیندر اور این پنت کے ساتھ گوداوری کھنی پولیس اسٹیشن کے حدود میں پٹرولنگ کی۔
ڈی سی پی رویندر نے کہا کہ بعض نوجوان سڑکوں پر بغیر کسی وجہ کے گھوم رہے ہیں۔
ان کی گاڑیوں کو ضبط کرنے کے باوجود ان کے رویہ میں تبدیلی نہیں آرہی ہے۔
انہوں نے کہاکہ ان نوجوانوں کے رویہ میں تبدیلی لانے کے لئے انوکھی سزا کے پروگرام کا آغاز کیاگیا۔
ہردن یہ خصوصی مہم چلائی جائے گی۔پولیس نے عوام سے خواہش کی کہ وہ گھروں میں ہی رہیں۔
اب تک تقریبا 400تا500معاملات لاک ڈاون کی خلاف ورزی پر درج کئے جارہے ہیں۔پولیس نے زور دیتے ہوئے کہا کہ کووڈ کے سلسلہ کو توڑنا ضروری ہے۔اسی لئے گھروں میں رہیں اور باہر نہ نکلیں اس سے پولیس اور عوام کو بھی مدد مل سکتی ہے۔
یو این آئی