حیدرآباد: تلنگانہ سکریٹریٹ کے لیے زبردست حفاظتی انتظامات کیے جارہے ہیں جسے چاروں طرف سے خوبصورتی سے سجایا گیا ہے۔ اس سلسلے میں 300 سی سی ٹی وی کیمروں کی نگرانی میں ڈیجیٹل پاس جاری کرنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔ زائرین کے لیے جدید ٹیکنالوجی کے ساتھ ڈیجیٹل پاس دستیاب کرائے جائیں گے۔ حفاظتی انتظامات اس لیے کیے جارہے ہیں کہ سیکریٹریٹ میں داخل ہونے کے بعد اٹھائے گئے ہر قدم کو دیکھا جائے۔
فی الحال سکریٹریٹ میں داخل ہونے والے زائرین کو دستی پاسوں کی جگہ ڈیجیٹل پاس دستیاب کرانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ کیو آر کوڈ والے پاس ایک خاص طریقے سے تیار کیے جا رہے ہیں۔ لیکن ان پاسز کی خاصیت یہ ہے کہ جن کو یہ پاس ملتے ہیں انہیں اندر جانے کے بعد جہاں چاہیں جانے کی اجازت نہیں ہوتی۔ اس کا مطلب یہ ہےکہ ہم جس محکمے کے افسران سے ملنے جا رہے ہیں اس سے متعلق پاسز لینے ہوں گے۔ مثال کے طور پر جو شخص آئی ٹی ڈیپارٹمنٹ کے دفتر جانے کے لیے ڈیجیٹل پاس حاصل کرتا ہے وہ صرف اسی کے دفتر میں جا سکے گا۔ اگر آپ دوسرے دفاتر سے داخل ہونے کی کوشش کریں گے تو دروازے نہیں کھلیں گے۔ جس کے لیے الگ سے پاسز لینے یوں گے۔
الیکٹرانکس کمیونیکیشن اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کا شعبہ اس ٹیکنالوجی کو بنانے کے لیے سخت محنت کر ریا ہے۔ اپل اسٹیڈیم میں بارکوڈ کے ساتھ چھیڑ چھاڑ اور جعلی ٹکٹ بنانے کا واقعہ سامنے آیا۔ اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے اس طرح کی جعلسازی کو روکنے کے لیے ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ اس ڈیجیٹل پاس سسٹم کے دستیاب ہونے کے بعد اس کی انتظامی ذمہ داری کسی نجی ایجنسی کو سونپنے کا منصوبہ ہے۔