ریاست میں صحت سے متعلق انفراسٹرکچر کی بدحالی کو لیکر ریاستی حکومت پر بھی تنقیدوں کا سلسلہ جاری ہے اور ہسپتالوں میں مناسب حفاظتی انتظامات کی عدم دستیابی اور بدانتظامی کی وجہ سے ڈاکٹرز اور دیگر طبی عملے میں تشویش پائی جاتی ہے۔
اطلاعات کے مطابق متعدد ڈاکٹرز نے اپنی ملازمت ترک کردی ہے اور دیگر کئی ڈاکٹرز ملازمت چھوڑنے کے خواہاں ہیں۔
ایک رپورٹ کے مطابق ریاست کے مختلف سرکاری ہسپتالوں کے کم از کم دس سینر ڈاکٹرز اور نجی ہسپتالوں کے 70 نرسوں نے اپنی ملازمت چھوڑ دی ہے۔
ڈاکٹرز اور صحت کی دیکھ بھال کرنے والے پیشہ ور دیگر افراد نے ناقص پی پی ای کٹ (حفاظتی پوشاک)، بدانتظامی اور مناسب انفراسٹرکچر کی عدم فراہمی کو ملازمت ترک کرنے کی اہم وجہ بتایا ہے۔ جن سینئر ڈاکٹرز نے ملازمت چھوڑی ہیں وہ تمام کوویڈ۔19 کی ڈیوٹی پر تعینات تھے۔
ایک اور اطلاع کے مطابق ریاست میں اب تک 300 سے زیادہ ڈاکٹرز و دیگر طبی عملے کے ارکان کا کورونا ٹسٹ مثبت پایا گیا ہے۔ استعفیٰ دینے والے سینئر ڈاکٹرز میں بعض کا تعلق عثمانیہ ہسپتال اور گاندھی ہسپتال سے تھا۔
اس طرح کی صورتحال تلنگانہ حکومت کےلیے پریشانی کا باعث ہے کیونکہ صحت کی دیکھ بھال کرنے والے اس وبا کے خلاف جنب میں صف اول کے جنگجو ہیں تاہم ناقص پی پی ای کٹ اور بنیادی ڈھانچہ کی کمی نے ڈاکٹرز کو اپنا پیشہ ترک کرنے پر مجبور کردیا ہے۔
ایک ڈاکٹر نے بتایا کہ انفیکشن کے خطرے کے دوران ہمیں ذاتی تحفظ کے لیے مناسب ساز و سامان فراہم نہیں کئےگئے، یہاں تک کہ ہمارے پاس مناسب تعداد میں عملہ نہیں ہے، مناسب انفراسٹرکچر نہیں ہے اور دیگر کئی مشکلات سے ہمیں گذرنا پڑ رہا ہے۔