عوام الناس کو زیادہ سے زیادہ سہولت پہنچانے کے لئے عہدیداروں نے نئے بیت الخلاوں کی تعمیر کے عمل میں تیزی پیداکردی ہے۔ دونوں شہروں حیدرآباد وسکندرآباد کی آبادی ایک کروڑ سے تجاوز کرگئی ہے اور لاکھوں افراد بیشتر کاموں کیلئے روزانہ سڑکوں پر نظر آتے ہیں۔
مواضعات سے بھی لوگوں کی بڑی تعداد حیدرآباد آتی ہے تاہم بیت الخلاوں کی کمی کے نتیجہ میں ان کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔
15اگست تک تین ہزار بیت الخلاوں کی تعمیر کا ہدف رکھا گیا ہے۔کئی افراد بیت الخلا کی عدم دستیابی کے سبب سڑکوں کے کنارے پیشاب کرنے کیلئے مجبورہوگئے ہیں۔
یہ جی ایچ ایم سی کے سوچھ بھارت اقدام کی ناکامی اور امراض کی تعداد میں اضافہ کو بھی ظاہر کرتا ہے۔کارپوریشن نے پٹرول پمپس میں بھی بیت الخلاوں کی تعمیر کا بیٹرہ اٹھایا تھا جو ثمر آور ثابت نہیں ہوسکا۔ان حالات کے پیش نظر عہدیداروں نے بڑے پیمانہ پر بیت الخلاوں کی تعمیر کا فیصلہ کیا ہے۔
جی ایچ ایم سی کے حدود میں 400بیت الخلا پہلے ہی سے موجود ہیں جن میں سے 133بی اوٹی،109پری فیبریکیٹیڈ،46سلابس،57 انجینئرنگ،15 شی ٹائلٹس اور 20کمیونٹی ٹائلٹس ہیں تاہم ان میں سے کئی خستہ حالی کا شکار ہیں اور جی ایچ ایم سی کے اصولوں کے مطابق نہیں ہیں۔