حیدرآباد میں وٹرنری خاتون ڈاکٹر کی اجتماعی جنسی زیادتی اور قتل کے معاملے کی سماعت آج دوسرے دن بھی سپریم کورٹ میں کی گئی۔
شہر حیدرآباد کے سائبر آباد پولیس کمشنریٹ کے حدود میں 26 سالہ وٹرنری خاتون ڈاکٹر کی اجتماعی جنسی زیادتی کے بعد اس کے قتل اور لاش کو جلادینے کی واردات میں ملوث ملزمین کے انکاونٹر میں قتل کے معاملہ کی سماعت آج دوسرے دن بھی سپریم کورٹ میں کی گئی۔
عدالت نے اس معاملے کی تفتیش کے لیے عدالتی جانچ کے احکامات جاری کیے۔
یہ جانچ تین رکنی کمیٹی کرے گی جس کی قیادت سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس وی ایس سرپورکار کریں گے۔
عدالت عظمی نے کہا کہ اس عدالت کے تاحکم ثانی احکامات تک کوئی بھی عدالت یا حکام اس معاملے کی جانچ نہ کرے۔ عدالت نے کہا کہ سپریم کورٹ کی جانب سے کی جانے والی عدالتی جانچ کو اندرون چھ ماہ مکمل کرنا چاہئے۔
سماعت کے دوران جسٹس بوبڈے نے تلنگانہ حکومت کی طرف سے رجوع ہونے والے سینئر وکیل مُکل روہتگی سے کہا کہ 'ہم یہ نہیں کہہ رہے ہیں کہ آپ (پولیس) خاطی ہے۔ہم جانچ کے احکام دے رہے ہیں اور اس میں پولیس کو بھی شامل کیاجائے گا'۔
جسٹس بوبڈے نے مکل روہتگی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ 'اگر آپ یہ کہہ رہے ہیں کہ اس انکاونٹر میں ملوث پولیس ملازمین کے خلاف فوجداری عدالت میں قانونی چارہ جوئی کی جائے گی تو ہمارے لیے کرنے کے لیے کچھ بھی نہیں رہے گا تاہم اگر آپ یہ کہہ رہے ہیں یہ پولیس بے گناہ ہیں تو پھر عوام کو حقیقت معلوم ہونے دیجئے'۔اس معاملہ پر حقائق کو ہم چھپانا نہیں چاہتے۔اس معاملہ کی جانچ ہونے دیجئے۔اس پر آپ کیوں مزاحمت کررہے ہیں؟'