ای ٹی وی بھارت اردو کے مدیر خورشید وانی کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں ایرانی سفارت کار محمد ہاغبن گومی نے کربلا کے پیغام سے لیکر ہند ایران تعلقات، چابہار بندرگاہ پر سرمایہ کاری، لداخ میں چینی دراندازی، دفعہ 370 کی منسوخی اور دیگر حساس معاملات پر گفتگو کی۔
سفارت کار ہاغبن گومی نے کہا کہ کووڈ وبا کے پیش نظر عزاداری کا اندازتبدیل ہوا ہے لیکن روح عزاداری اپنی جگہ مسلم ہے اور امام حسین علیہ السلام کی ذات کی وجہ سے جو انقلاب برپا ہوا ہے اسکے عملی مظاہر ہر دور میں دستیاب ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انسانی جان کا تحفظ امام حیسن کا ہی پیغام ہے ، اسی لئے عزاداری اس برس ان احکامات کے تابع ہے جو کورونا کیلئے متعین کی گئی کمیٹی نے تجویز کی ہیں۔ ایران میں عزاداری کا تزکرہ کرتے ہوئے ہاغبن گومی نے کہا کہ پہلے عزاداری مسجدوں اور حسینیوں میں محدود تھی لیکن اب لوگ گھروں کی چھتوں پر بیٹھ کر نوحہ خانوں کو سنتے ہیں جو لاؤڈ اسپیکر لگی کاروں میں سوار ہوکے بستیوں میں آتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عزاداری کا طریقہ زمانے کے ساتھ بدلتا ہے لیکن اسکا پیغام انسانیت کیلئے الہام بخش ہے جو نوع انسانی کو سر اٹھا کر جینے کا راستہ فراہم کرتا ہے۔
انہوں نے کہا دنیا بھر میں عزاداری کی مختلف روایات اور مظاہر ہیں لیکن عزاداری کی شدت اور اسکے پیغام کی روح میں کوئی فرق نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران سے اہل تشیع کی رہبری کی جاتی ہے چنانچہ جو بھی غلط فہمیاں وقتاً فوقتاً پیدا ہوں انکا بھی ازالہ کیا جاتا ہے۔ اس ضمن میں انہوں نے کہا کہ جب عزاداری کے دوران خون نکالنے کا مسئلہ سامنے آیا تو یہ ہدایت جاری کی کئی کہ امام حسین کے نام پر سڑکوں پر خون نکالنے کے بجائے اسے بلڈ بینکس میں جمع کرکے عطیہ کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ ایران اور ہندوستان کے درمیان تعلقات صدیوں پرانے ہیں۔ اردو اور انگریزی متعارف ہونے سے قبل یہاں کی سرکاری زبان فارسی رہی ہے۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ حالیہ مہینوں کے دوران ان تعلقات میں کمی آئی ہے جسکے لئے کووڈ وبا اور امریکہ کی طرف سے عائد گی گئی پابندیاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان حالات کے باوجود دونوں ممالک احتیاط کررہے ہیں کہ انکے آپسی تعلقات متاثر نہ ہوں۔
انہوں نے ان اطلاعات کی تردید کی کہ چابہار بندرگاہ چین اور بھارت کے درمیان معاہدہ منقطع ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران، چین اور بھارت کے ساتھ تعلقات کو علیحدہ طور لیتا ہےاور چین کی وجہ سے بھارت کے ساتھ تعلقات متاثر نہیں ہوسکتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ چابہار میں بھارت نے 150 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کا ذمہ لیا تھا لیکن یہ معاہدہ کالعدم نہیں ہوا ہے بلکہ اس پر بحث و تمحیص جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ مزاکرے پر جو شبہات سامنے آرہے ہیں وہ میڈیا کے پیدا کردہ ہیں لیکن سرکاری سطح پر کوئی ابہام نہیں ہے۔