حیدرآباد: تلنگانہ میں جاریہ سال کے اواخر میں ہونے والے اسمبلی انتخابات کے سلسلہ میں کانگریس نے آج کئی اہم وعدوں کا اعلان کرتے ہوئے رائے دہندوں کو راغب کرنے کی کوشش کی۔ پارٹی کے اہم پالیسی ساز ادارہ سی ڈبلیو سی کے تلنگانہ کے دارالحکومت حیدرآباد میں دو روزہ اجلاس کے آخری دن اتوار کی شام شہر کے نواحی علاقہ تکو گوڑہ میں ہوئے جلسہ میں سونیا گاندھی، راہل گاندھی، پرینکا گاندھی، ملکارجن کھرگے اور کانگریس اقتدار والی ریاستوں کے اہم کانگریسی لیڈروں نے شرکت کی۔ ان اہم وعدوں کے اعلان کے ذریعہ جنوبی ہند کی اس نئی اہم ریاست میں کانگریس نے رائے دہندوں کو راغب کرنے کی بھرپور کوشش کی۔
کانگریس جس نے قبل ازیں 2 ڈیکلریشنس کے دریعہ اہم وعدے کئے تھے آج 6 اہم اور دیگر وعدوں کا اعلان کیا۔ ان میں مہا لکشمی اسکیم کے تحت ہرخاتون کو 2500 روپے، 500روپے میں گیس سلنڈر، خواتین میں آر ٹی سی بسوں میں مفت سفر کی سہولت، بے گھر افراد کو مکان کی تعمیر کے لئے 5 لاکھ روپے کی مالی مدد، تلنگانہ تحریک میں شہید ہونے والے افراد کے ہر خاندان کو 250 گز زمین، رعیتو بھروسہ اسکیم کے تحت کسانوں اور قولدار کسانوں کو فی ایکڑ 15 ہزار روپے کی مدد کے ساتھ ساتھ زرعی مزدوروں کو سالانہ 12ہزار روپے کی امداد، دھان کی فصل پر فی کنٹل 500 روپے بونس، گرہا جیوتی اسکیم کے تحت ہر خاندان کو 200 یونٹ تک مفت بجلی، نوجوانوں کی ترقی کی اسکیم کے نام پر طلبا کو 5 لاکھ روپے کے تعلیمی اخراجات کے لئے بھروسہ کارڈ، ہر منڈل میں تلنگانہ انٹرنیشنل اسکول کا قیام، بافندوں کو ہر ماہ 4 ہزا رروپے وظیفہ اور ہر خاندان کو 10 لاکھ روپے آروگیا شری کے تحت بیمہ کا اعلان شامل ہے۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کانگریس کی سابق صدر سونیاگاندھی نے کہا کہ عوام کے لئے 6 ضمانتوں کا اعلان کرتے ہوئے وہ خوشی محسوس کررہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کا خواب ہے کہ کانگریس پارٹی تلنگانہ میں اقتدار پر آئے۔ انہوں نے ریاست کی عوام سے خواہش کی کہ وہ ان کے خواب کو پورا کریں۔ اس موقع پر سونیاگاندھی نے بوئن پلی میں راجیوگاندھی نالج ٹریننگ سنٹر کے کاموں کا سنگ بنیاد رکھا۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کانگریس صدر ملیکارجن کھرگے نے کہا کہ کانگریس پارٹی ہر وقت ترقی کے معاملہ میں سب سے آگے رہتی ہے۔ انہوں نے ریاست کی چندرشیکھرراو حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ 10 سال کے دوران چندرشیکھرراو حکومت نے ترقی اور عوامی بہبود کے کوئی ٹھوس کام نہیں کئے البتہ ریاست کو مقروض بنادیا۔ تلنگانہ کی تشکیل کے وقت ریاست کا بجٹ فاضل تھاجو اب دیوالیہ پن کا شکار ہوگیا۔