حکومت اور آر ٹی سی ملازمین یونین کے بیچ مذاکرات کو لیکر تعطل برقرار ہے جبکہ جے اے سی 5 اکتوبر سے ہڑتال کرنے کے اپنے فیصلہ پر اٹل ہے۔
تلنگانہ: آر ٹی سی یونین ہڑتال پر بضد جے اے سی نے تمام یونینوں سے ہڑتال میں شامل ہونے کی اپیل کرتے ہوئے حکومت پر الزام لگایا کہ وہ ملازمین کے مسائل کو حل کرنے کےلیے غیرسنجدہ ہے۔
آر ٹی سی ملازمین یونین جے اے سی کے کنوینر اے ریڈی نے حکومت کی جانب سے دی جارہی دھمکیوں سے نہ ڈرنے کا ملازمین سے مطالبہ کیا۔
دوسری جانب آر ٹی سی کے منیجنگ ڈائرکٹر سنیل شرما نے ہڑتال غیرقانونی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہڑتال میں شامل ہونے والے ملازمین کو برطرف کردیا جائے گا۔
تلنگانہ کے وزیر ٹرانسپورٹ پی اجے کمار نے ضلع کلکٹرز، محکمہ ٹرانسپورٹ اور آر ٹی سی کے عہدیداروں کے ساتھ ویڈیو کانفرنسنگ کرتے ہوئے ہڑتال کے متبادلات پر غور کیا۔ اس موقع پر انہوں نے تہوار کے موقع پر مسافرین سہولت پہنچانے کی ہدایت دی۔
حکومت کی جانب سے اس سلسلہ میں بنائی گئی تین رکنی کمیٹی یونین کے ساتھ بات چیت ناکام ہونے کے بعد متبادل انتظامات پر غور و خوص کر رہی ہے جبکہ کمیٹی کی جانب سے عبوری طور پر ڈرائیورس اور کنڈکٹرس کی تقرری کےلیے اعلیٰ عہدیداروں کو ہدایت دی گئی ہے۔
تلنگانہ حکومت نے انتباہ دیا ہے کہ ہڑتال کرنے والے ملازمین کے خلاف سخت کاروائی کی جائے گی۔ حکومت نے یہ بھی واضح کردیا ہے کہ ہڑتال کی صورتحال سے نمٹنے کےلیے انتظامیہ پوری طرح تیار ہے۔
آر ٹی سی ملازمین یونین اپنے موقف پر اٹل ہے
حکومت کی جانب سے بنائی گئی تین رکنی کمیٹی رکن سومیش کمار نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یونین کے نمائندوں سے تفصیلی بات چیت کی گئی لیکن مذاکرات نتیجہ خیز نہیں رہے۔
انہوں نے کہا کہ ملازمین کے 26 مطالبات ہیں جنہیں اس وقت حل نہیں کیا جاسکتا کیونکہ آر ٹی سی کا مالی موقف فی الحال ٹھیک نہیں ہے۔
سومیش کمار نے کہا کہ ہڑتال کی صورت میں ملازمین کے خلاف سخت کاروائی کی جائے گی اور مسافرین کو سہولت پہنچانے کےلیے خانگی اور اسکولی بسوں کو استعمال میں لایا جائے گا۔