بھارتی فوج کے ایک سابق میجر کے خلاف پیر کے روز سائبر آباد پولیس نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر جعلی خبریں شیئر کرنے کے الزام میں مقدمہ درج کیا ہے۔
سائبرآباد پولیس نے ٹویٹر پر 'داسکن ڈاکٹر 13' سے پوسٹ کی گئی ایک جعلی خبر دیکھی۔
پولیس نے بتایا 'دا اسکن ڈاکٹر اکاونٹ پر ایک پرانے انگریزی اخبار کی خبر میں کچھ تبدیلیاں کر کے ٹویٹ کیا گیا، جس میں لکھا کہ سائبرآباد پولیس کی جانب سے شہر میں سنتروں کو بین کر دیا گیا ہے'۔
پولیس نے بتایا 'اس خبر کے ساتھ ٹویٹر اکاونٹ ہولڈر نے سائبرآباد پولیس کمشنریٹ کے ایک اعلی پولیس اہلکار کی تصویر بھی لگائی ہوئی تھی'۔
پولیس نے بتایا 'اس جعلی خبر/ آرٹیکل میں یہ ذکر کیا گیا ہے کہ علاقے میں سیکولرازم کو فروغ دینے کے لئے سائبر آباد پولیس نے شہر میں سنترے کی نمائش، فروخت اور کھپت پر پابندی عائد کردی ہے کیونکہ سنترہ کا زعفرانی رنگ مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچا رہا ہے'۔
سائبر آباد پولیس نے بتایا 'اس پوسٹ سے مختلف مذاہب کے مابین دشمنی کو فروغ دیا جا سکتا ہے اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو برقرار رکھنے کے لئے تعصب پیدا ہو سکتا ہے، اس لئے جعلی خبریں شائع کرنے پر ریٹائرڈ آرمی میجر کے خلاف فوجداری مقدمہ درج کیا گیا'۔
سائبرآباد ان تین پولیس کمشنریوں میں سے ایک ہے جو حیدرآباد اور اس سے ملحقہ علاقوں پر محیط ہیں۔