حیدر آباد: تلنگانہ اسمبلی اجلاس کے دوران ایم آئی ایم کے رکن اسمبلی اکبرالدین اویسی نے شہرکے چاروں سمت ترقی اورپرانے شہرکو نظرانداز کرنے پرحکومت پرجم کر تنقید کی، جس پر تارک راما راو نے اعتراض کیا۔ اکبر الدین اویسی نے اسمبلی اجلاس کی کاروائی کے دنوں میں کمی پربھی شدید اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ 25 سال میں پہلی مرتبہ یہ دیکھنے میں آیا ہے کہ ایوان کی کاروائی کے دنوں میں کمی کردی گئی ہے، بجٹ اجلاس کو تیزی سے چلایا جارہا ہے۔
قائد مجلس نے اس بات کی نشاندہی کی کہ بے اے سی کے اجلاس میں چیف منسٹر نے شرکت نہیں کی اورنہ ہی لیڈرآف ہاوس شریک ہوئے، اکبراویسی کے اس بیان پرکے ٹی آرنے اعتراض کیا اورکہا کہ قائد اپوزیشن کی حیثیت وہ خود بھی بی اے سی کے اجلاس میں موجود نہیں تھے جس پر اکبر اویسی نے سوال کیا ہم نہیں آئے تو کیا؟۔
اکبراویسی نے کہا کہ انھوں نے اس سلسلے میں لیٹرروانہ کیا تھا۔ قائد مجلس نے کہا کہ لوگوں کیلئے ٹی وی مباحث ایوان سے زیادہ اہم ہوگئے ہیں، وہاں شرکت کی جاتی ہے لیکن ایوان میں وقت نہیں دیا جاتا۔ اکبراویسی کے بیان کے بعد کے ٹی آر نے اعتراض کرتے ہوئے مجلس کو زیادہ وقت دینے کی شکایت کی اورکہا کہ وہ گورنرکے خطبہ پرمباحث میں حصہ لینے کے بجائے دیگرمسائل پر بات کررہے ہیں۔ کے ٹی آرنے کہا کہ اکبراویسی کی جانب سے اونچی آواز میں برہمی کے انداز میں بات کی جارہی ہے۔
مجلس اتحاد المسلمین کے فلور لیڈر اکبرالدین اویسی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مرکزی حکومت کی جانب سے ریاست تلنگانہ کے ساتھ ناانصافی کی جارہی ہیں، اس پر تلنگانہ اسمبلی میں ایک سیشن رکھا جائے اور ریاست کی عوام کو مرکز سے کی جانے والی ناانصافیوں سے واقف کریں۔ مرکزی حکومت کی جانب سے کہا جارہا ہے کہ ریاست تلنگانہ ترقی نہیں ہوئی۔ اس کا جواب ایک سیشن کے ذریعہ دیا جائے اور عوام کے سامنے ریاست کی ترقی کو پیش کریں۔
مزید پڑھیں:تلنگانہ اسمبلی کے بجٹ اجلاس کا آغاز