اردو

urdu

ETV Bharat / state

'شہریت ترمیمی قانون، ملک کے خلاف ہے'

مولانا حسام الدین ثانی عامل جعفرپاشاہ نے کہا کہ 'یہ قانون ملک کی عظیم روایت کے بالکل برعکس ہے اور اس میں آئین کے بنیادی ڈھانچہ کو پامال کیا گیا ہے'۔

شہریت ترمیمی قانون، مسلمانوں کے خلاف نہیں بلکہ ملک کے خلاف ہے
شہریت ترمیمی قانون، مسلمانوں کے خلاف نہیں بلکہ ملک کے خلاف ہے

By

Published : Dec 14, 2019, 2:43 PM IST


مولانا حسام الدین ثانی عامل جعفرپاشاہ امیر امارات ملت اسلامیہ تلنگانہ و رکن مسلم پرسنل لابورڈ نے شہریت ترمیمی قانون کی منظوری پر اعتراض کرتے ہوئے اس کی شدید مذمت کی۔

انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ موجودہ حکومت ملک کوجوڑنے کا نہیں بلکہ توڑنے کا فیصلہ کررہی ہے جو ہمیں منظور نہیں ہے، ایسے قانون سے مسلمانوں کو ڈرنے،گھبرانے اور پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ناپاک عزائم والی بی جے پی کی مرکزی حکومت نے اکثریت کے بل بوتے پر اس قانون سازی کے ذریعہ آئین کے بنیادی ڈھانچہ کو پامال کیا اور اپنی نفرت کی سیاست کا ثبوت دیا ہے۔
مولانا جعفر پاشاہ نے اس کو غیر آئینی اور امتیاز پر مبنی قانون قرار دیتے ہوئے اسے مسترد کردیا اور تمام امن پسند سیکولر شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اجتماعی طور پر اپنی آواز بلندکریں اور اس قانون کے نفاذ کو روکنے کے لیے ہر ممکن کوشش کریں۔

انہوں نے کہا کہ یہ قانون ملک کے دستور کو پامال کرنے والا ہے جو ملک کے مسلمانوں کے خلاف نہیں بلکہ ملک کے خلاف ہے، اس میں پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان کی اقلیتوں کو پناہ دینے کی بات حکومت ہند کا جھوٹا بہانہ ہے، در اصل اس کے پیچھے مذہب کی بنیاد پر تفریق پوشیدہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ میں اس بل کی منظوری یوم سیاہ سے کم نہیں ہے۔یہ قانون ملک کے سیکولر ڈھانچہ اور تانے بانے کے بھی خلاف ہے۔ اگر اس قانون کی مخالفت نہیں کی گئی تو ملک میں فسطائی طاقتوں کابول بالا ہوگا۔ یہ قانون مسلمانوں سے نفرت اور دشمنی پر مبنی ہے اور انسانیت کے بھی خلاف ہے۔
انہوں نے پرزور اندازمیں کہا کہ اس ملک کو ہندو راشٹرا بنانے کا چند افراد خواب دیکھ رہے ہیں لیکن وہ کبھی بھی کامیاب نہیں ہوں گے کیوںکہ برادران وطن کی اکثریت امن اور بھائی چارہ کی حامی ہے۔
مولانا نے مرکزی حکومت سے پُرزور مطالبہ کیاکہ وہ شہریت ترمیمی قانون میں فی الفور تبدیلی کرے اور مسلمانوں کو بھی شہریت دینے کی گنجائش فراہم کرے تاکہ تمام طبقات کے ساتھ انصاف ہوسکے۔
انہوں نے واضح کیا کہ بی جے پی اس قانون کے ذریعہ ہندوستان کو تقسیم کرنے کی کوشش کررہی ہے، انہوں نے کہا کہ ملک میں فرقہ پرستی کے بڑھتے ہوئے زہر کو روکنے کے لئے متحدہ جدوجہد کی ضرورت ہے، ایک طرف ملک کے معاشی حالات انتہائی ابتر ہیں، عوام کو بنیادی سہولتوں کی فراہمی میں مرکزی حکومت ناکام ہوچکی ہے تو دوسری طرف عوامی مسائل سے توجہ ہٹانے کے لئے مسلم دشمن ایجنڈہ پر عمل کیاجارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ طلاق ثلاثہ کے بعد اب شہریت ترمیمی بل کو منظور کروایا گیا ہے۔
مولانا جعفر پاشاہ نے برہمی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہ قانون کسی بھی صورت میں ہمیں منظور نہیں ہے، بی جے پی حکومت نت نئے انداز سے وقتا فوقتا مسلمانوں کو پریشان کررہی ہے، ایسے میں ہمیں ہوشیار ہونے کی ضرورت ہے تاکہ ملک کے دستور کو بچایا جاسکے۔

انہوں نے کہا کہ ملک کی عوام کو مذہبی تفریق منظور نہیں ہے، یہ قانون دراصل تقسیم کی سازش کا ایک حصہ ہے، ساتھ ہی مولانا نے نوجوانوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اعتماد کے ساتھ صبر و دانشمندی کا مظاہرہ کریں کیونکہ دستور کے تحفظ کی لڑائی وقتی نہیں ہوتی بلکہ اس کے لیے مسلسل جد وجہد کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ قانون ملک کی عظیم روایت کے بالکل برعکس ہے اور اس میں آئین کے بنیادی ڈھانچہ کو پامال کیا گیا ہے۔ اگر اس بل کی مخالفت نہیں کی جاتی ہے تو ملک میں فسطائی طاقتوں کابول بالا ہوگا۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details