آغا خاں ٹرسٹ فار کلچر کے چیف ایگزیکٹیو رتیش نندا نے پراجکٹ سے متعلق بتایا کہ گندان قطب شاہی کے قریب واقع قطب شاہی ہیریٹیج پارک میں انڈرگراؤنڈ میوزیم بھی قائم کیا جارہا ہے جس میں وہ تمام تاریخی نوعیت کی نوادرات کو سیاحوں، اسکالرس کے علاوہ شوقین افراد کے لئے نمائش کی جائے گی۔ گنبدان قطب شاہی فن تعمیر کے شاہکار ہیں۔ گزشتہ 500 برس کے دوران موسمی اثرات کے علاوہ نگہداشت میں کوتاہی کی وجہ سے ان تاریخی عمارتوں کے مختلف اشیاء کو نقصان پہنچا، جنہیں دوبارہ اس کی اصل حالت میں مشکل ہے انہیں اس میوزیم میں رکھا گیا ہے۔
میڈیا نمائندوں کو پراجکٹ کی تفصیلات اور مختلف تاریخی مقامات کے معائنہ کروانے کے بعد انہوں نے بتایا کہ یہ میوزیم اپنی نوعیت کا منفرد ہوگا جس میں اس بات کی کوشش کی گئی ہے کہ قطب شاہی دور کی یاد دلائی جائے۔ مثال کے طور پر اگر 500 برس پہلے قطب شاہی حکمرانوں نے جس قسم کے پاپوش (جوتے)، کھڑاویں پہنے ہوں گے۔ اسی قسم کی اشیاء کو رکھا جارہا ہے اس کے لیے قطب شاہی دور کی شاعری، تاریخی واقعات اور کتابوں کے حوالوں سے مدد لی جارہی ہے۔
رتیش نندا نے بتایا کہ قطب شاہی ہیریٹیج پارک میں لگ بھگ ایک سو تاریخی عمارتیں ہیں۔ اس کے ایک حصہ میں دکن پارک بھی ہے۔ ہندوستان کے سب سے وسیع و عریض تاریخی اور ثقافتی ورثے کے تحفظ کے لئے 2013ء میں ریاستی حکومت کے ڈپارٹمنٹ آف ہریٹیج اور قلی قطب شاہ ڈیولپمنٹ اتھاریٹی اور آغا خان ٹرسٹ فار کلچر کے درمیان MOU پر دستخط کئے گئے۔ 2018ء میں حکومت ہند نے اس عالمی ثقافتی ورثے سے متعلق یہاں آنے والے سیاحوں اور عام افراد کو معلومات کی فراہمی کے لئے ایک مرکز ترجمانی یا انٹرپریٹیشن سنٹر کی تعمیر کے لئے فنڈس کی فراہمی کا وعدہ کیا ہے۔ آغا خاں ٹرسٹ فار کلچر کے تحت ڈپارٹمنٹ آف ہیریٹیج کی جانب سے تحفظ کا کام جاری ہے۔ جن میں آثار قدیمہ کے ریسرچ، ان آثار کی کھدائی، ماہرین کی رہنمائی، تاریخی عمارتوں کی حالات کا تجزیہ شامل ہے۔
اس ورثے کے تحفظ سے قطب شاہی دور کے معماروں اور تاریخی عمارتوں سے متعلق معلومات میں اضافہ ہورہا ہے۔ ان تاریخی عمارتوں میں بیسویں صدی میں جو سیمنٹ کی تہیں‘ لگائی گئی تھیں انہیں نکالنے سے عبداللہ قطب شاہ کے مقبرہ کی ابھری ہوئی جالی کا پتہ چلا جسے بحال کردیا گیا۔ سلطان قلی کے مقبرے سے متصل باغ اور اس کا دروازہ بھی جو مٹی کے ڈھیر میں دفن ہوگیا تھا۔ اسے بھی بحال کیا گیا۔ حمام کا اصلی فرش جو موجودہ سطح سے تین تا چار فٹ نیچے ہیں اور محمد قطب شاہ کے مقبرے کی گنبد کے اصل ٹائلس کو بحال کیا جانا باقی ہے۔ بڑی باؤلی جو مکمل طور پر منہدم اور شکستہ ہوچکی تھی اُسے دوبارہ تعمیر کردیا گیا۔ سلطان محمد قلی شاہ کے گنبد کے مختلف حصوں کی اس کی اصلی حالت جیسی تعمیر نو کے لئے 600 کیوبک میٹر پتھر سے اس کی دوبارہ تعمیر کردی گئی ہے۔ سلطان قلی کے مقبرے پر لگائے گئے سیمنٹ کی پرت کو نکالنے کے بعد اس کی انتہائی نفیس، منقش طرز تعمیر کا پتہ چلا اسے بھی ماہر کاریگروں نے سولہویں صدی میں رائج کاریگری کی ٹیکنک سے بحال کردیا۔
انہوں نے بتایا کہ شاہی قبرستان، اس کے باغات کو سمجھنے کے لئے شاعری اور ادب سے مدد لی گئی ہے۔ حال ہی میں یہ بھی پتہ چلا کہ محمد قطب شاہ اور ان کی ملکہ حیات بخشی بیگم کے مقبرے ایک ہی احاطہ میں تھے اسی طرح ابراہیم قلی قطب شاہ ہے اور سلطان قلی قطب شاہ کے گنبد اور باغات بھی ایک ہی احاطہ میں واقع ہے۔ نندا نے بتایا کہ کھدائی اور مٹی کی صفائی کے دوران بے شمار قبور کا پتہ چلا، 23 چھوٹی چھوٹی مساجد بھی مٹی کے ڈھیر سے برآمد ہوئیں۔