حیدر آباد سے تعلق رکھنے والی سماجی کارکن شریمتی شلا سارا میتھیو نے مفاد عامہ کے تحت درخواست داخل کی ہے جس میں لاک ڈاؤن پر عمل آوری کے نام پر عوام پر ظلم و زیادتی کرنے کے خلاف کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
چیف جسٹس تلنگانہ ہائی کورٹ راگھو یندر سنگھ چوہان اور جسٹس وجئے سین ریڈی پر مشتمل بینچ نے مفاد عامہ کی درخواست پر سماعت کے دوران پولیس کمشنر کی جانب سے داخل کردہ جوابی حلف نامہ پر انتہائی تعجب اور عدم اطمینان کا اظہار کیا اور حلف نامہ میں فراہم کی گئیں تفصیلات پر حیرت کا اظہار کیا۔
پولیس کمشنر نے اپنے جوابی حلف نامے میں فلک نما پولیس اسٹیشن کی حدود میں مکانات کے باہر پارک کی ہوئی گاڑیوں کو پولیس کی جانب سے نقصان پہنچانے پر عدالت کو یہ بتایا کہ کورونا وائرس کا پتہ لگانے کے لیے پولیس نے موٹر سائیکل کی تلاشی لی اور لاٹھیوں کا استعمال کیا۔
چیف جسٹس نے اس جواب پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کورونا وائرس کا پتہ لگانے کے لیے پولیس کو لاٹھیوں کا استعمال کرنے کی کیا ضرورت پیش آئی لہذا اس سلسلہ میں گاڑیوں کو نقصان پہنچانے کے معاملے پر تفصیلی رپورٹ عدالت کو پیش کی جائے۔
عدالت نے سماعت کے دوران یہ بھی خیال ظاہر کیا کہ مجموعی واقعات سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ مسلم طبقہ کے افراد پولیس کی زیادتیوں کا شکار ہوئے ہیں۔
شریمتی شلا سارا میتھیو نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 'پولیس کی جانب سے زدوکوب کرنے کا ایک اور واقعہ شیخ پیٹ چوراہے پر پیش آیا تھا۔ پولیس نے زیدان نامی نوجوان کے چشمہ پر لاٹھی ماری تھی۔'