مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کے پروفیسر نسیم الدین فریس، ڈائرکٹر، ہارون خان شیروانی مرکز مطالعاتِ دکن کے بموجب قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان، نئی دہلی کے اشتراک سے منعقد شدنی اس سمینار کے افتتاحی اجلاس میں پروفیسر اروند، پی۔ جمکھیڈکر ، صدر نشین ، انڈین کونسل آف ہسٹاریکل ریسرچ، نئی دہلی، مہمان خصوصی ہوں گے اور ڈاکٹر محمد اسلم پرویز وائس چانسلر، مانو صدارت کریں گے۔
پروفیسر میم نون سعید بنگلور اور وائس چانسلر اردو یونیورسٹی کرنول پروفیسر مظفر شہ میری مہمانانِ اعزازی ہوں گے ان کے علاوہ دکن کے ادباء، علمائ،محققین و مورخین کے ساتھ ساتھ ملک کی مشہور دانشگاہوں کے اسکالرز اپنے مقالات پیش کریں گے۔
مزید پڑھیے:-
سی اے اے کے خلاف احتجاج جاری، نظامیہ کالج کے طلبا کو پولیس کی ہراسانی
این پی آر کے خلاف سپریم کورٹ جانے کی تیاری شروع
اکلوتا سہارا قید میں، بوڑھی ماں انتظار میں
شاہد نوخیز اعظمی، جوائنٹ ڈائرکٹر، مرکز نے بتایا 'دکن کا علاقہ عہد قدیم ہی سے علوم و فنون اور تہذیب و ثقافت کا گہوارہ رہا ہے۔ اس خطے میں ما قبل تاریخ دور سے انسانی معاشرت کے آثار ملتے ہیں۔ قدیم زمانے میں ساتاواہنا، راشٹرکوٹ، ﺅسل، چالوکیہ، پانڈیا، آندھرا وغیرہ سے لے کر کاکتیہ خاندان اور اس کے بعد مسلم حکمران خاندانوں میں بہمنی، عادل شاہی، قطب شاہی اور ان کے بعد آصف جاہی خانوادوں کے سلاطین نے دکن میں تہذیب، تمدن اور علوم و فنون کے ارتقا میں اہم حصہ لیا۔
مجوزہ قومی دکنی کانفرنس میں اس سارے عہد کے دوران دکن کی تہذیب، تاریخ، معیشت، دکن کی مختلف زبانوں، اس دور میں فروغ پانے والی اعلیٰ اخلاقی روایات اور انسانی اقدار وغیرہ ان تمام پہلووں کا احاطہ کرنے کی کوشش کی جائے گی۔