اس موقع پر کنوینر جوائنٹ ایکشن کمیٹی محمد مشتاق ملک نے خطاب کرتے ہوئے مرکزی حکومت پر سخت تنقید کی۔ انہوں نے مودی حکومت سے فوری طور پر سی اے اے کو واپس لینے کا مطالبہ کیا۔
سی اے اے کے خلاف حیدرآباد میں سروں کا سمندر سڑکوں پر نکل پڑا انہوں نے کسی کا نام لئے بغیر تلنگانہ حکومت، مجلس اتحاد المسلمین اور پولیس کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ ملین مارچ کو ناکام بنانے کےلیے کئی طرح کی رکاوٹیں ڈالی گئیں۔
سی اے اے کے خلاف حیدرآباد میں سروں کا سمندر سڑکوں پر نکل پڑا صدر تحریک مسلم شبان نے موہن بھگوت کے ہندو بیان کو بیوقوفی سے تعبیر کرتے ہوئے انہیں دنیا کا سب سے بڑا دہشت گرد قرار دیا۔
تلنگانہ اور آندھراپردیش کی تقریباً 40 سیاسی، دینی و ملی تنظیموں کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی کی جانب سے اس ملین مارچ کا اہتمام کیا گیا جبکہ اس مارچ میں بلالحاظ مذہب و ملت اور جنس لاکھوں افراد نے شرکت کی۔
سی اے اے کے خلاف حیدرآباد میں سروں کا سمندر سڑکوں پر نکل پڑا قبل ازیں ملین مارچ کا پروگرام 28 ڈسمبر کو مقرر تھا لیکن پولیس کی جانب سے اجازت نہ ملنے کے بعد جوائنٹ ایکشن کمیٹی ہائیکورٹ سے رجوع ہوئی جس کے بعد عدالت نے مارچ کی اجازت دیدی۔ عدالت کی اجازت کے باوجود ملین مارچ کو نیکلس روڈ پر منعقد کرنے سے روکا گیا جس کے بعد جے اے سی نے مارچ کو دھرنا چوک، اندراپارک پر منعقد کرنے کا اعلان کیا تھا۔
سی اے اے کے خلاف حیدرآباد میں سروں کا سمندر سڑکوں پر نکل پڑا محمد مشتاق ملک نے مارچ کو خطاب کرتے ہوئے عوام سے پرامن رہنے کی تلقین کی اور انہوں نے کہا کہ سی اے اے اور این آر سی کے خلاف جدوجہد کو جاری رکھا جائے گا۔
سی اے اے کے خلاف حیدرآباد میں سروں کا سمندر سڑکوں پر نکل پڑا اس موقع پر کانگریس کے رہنما محمد علی شبیر، ہنمنت راؤ، مجلس بچاؤ تحریک کے ترجمان امجد اللہ خان خالد کے علاوہ دیگر تنظیموں کے رہنماؤں نے خطاب کیا۔
مارچ میں شامل احتجاجی مظاہرین مودی حکومت کے خلاف نعرے لگارہے ہیں جبکہ سی اے اے اور این آر سی کے خلاف تحریر کردہ پلے کارڈس کو اپنے ہاتھوں میں اٹھائے ہوئے ہیں۔
سی اے اے کے خلاف حیدرآباد میں سروں کا سمندر سڑکوں پر نکل پڑا احتجاجی مظاہرہ میں آندھراپردیش اور تلنگانہ کے مختلف اضلاع سے عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ مظاہرین کی بڑی تعداد ترنگا پرچم لہرا رہے تھے اور ہندوستان زندہ باد کے نعرے لگا رہے تھے۔
سی اے اے کے خلاف حیدرآباد میں سروں کا سمندر سڑکوں پر نکل پڑا شہریت ترمیمی قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف شہر حیدرآباد کے لوور ٹینک بنڈ پر واقع دھرنا چوک پر ملین مارچ کا اہتمام کیاگیا جس میں مختلف سیاسی، سماجی، مذہبی، ملی، فلاحی تنظیموں کے ساتھ ساتھ غیرمسلم دانشوروں، سیکولر اداروں، یونیورسٹیز کے طلبہ، انجمنوں،صحافیوں، دانشوروں نے شرکت کی۔
سی اے اے کے خلاف حیدرآباد میں سروں کا سمندر سڑکوں پر نکل پڑا ملین مارچ کے موقع پر پولیس کا بھاری بندوبست دیکھا گیا۔ شہر حیدرآباد کے ساتھ ساتھ اضلاع سے کثیر تعداد میں عوام نے شرکت کرتے ہوئے اس متنازعہ قانون کی مخالفت کرتے ہوئے اپنی آواز اٹھائی۔
سی اے اے کے خلاف حیدرآباد میں سروں کا سمندر سڑکوں پر نکل پڑا مختلف مسلم جماعتوں، تنظیموں کے ساتھ ساتھ سیکولر اور سماجی و عوامی تنظیموں نے اس مارچ کی اپیل کی تھی۔
احتجاج میں چھوٹے بچے بھی شامل تھے جو اپنے ہاتھوں میں پلے کارڈس تھامے ہوئے تھے۔ ان بچوں نے پلے کارڈس پر یو پی اور دہلی پولیس کے نامناسب رویہ کی مذمت کی۔ ان بچوں نے اپنے سروں پر پٹیاں باندھی ہوئی تھیں اور ہاتھ میں پلے کارڈس تھے جس میں لکھاگیا تھا کہ یہ پولیس نہیں بلکہ آرایس ایس کے غنڈے ہیں۔
اس مارچ میں خواتین کی بڑی تعداد نے بھی شرکت کی۔
سی اے اے کے خلاف حیدرآباد میں سروں کا سمندر سڑکوں پر نکل پڑا تلنگانہ پرائیویٹ اسکولس ایکشن کمیٹی اور مختلف پرائیویٹ اسکولس فیڈریشن کے ذمہ داروں اور طلبہ نے بھی ملین مارچ کی مکمل حمایت کرتے ہوئے اس میں شرکت کی۔ انہوں نے کہا کہ یہ ملین مارچ سیاہ قوانین کے خلاف احتجاج ہے جو ہمارا دستوری حق ہے۔ اسکولس کے ذمہ داروں نے پُرامن احتجاج کرنے والے طلبہ پر دہلی میں پولیس مظالم اور مقدمات عائد کرنے کی مذمت کی اور خاطیوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔
سی اے اے کے خلاف حیدرآباد میں سروں کا سمندر سڑکوں پر نکل پڑا جے اے سی نے نیکلس روڈ پر اس مارچ کی اجازت مانگی تھی تاہم اس کی اجازت نہیں دی گئی جس کے بعد دھرنا چوک پر یہ ملین مارچ کیا گیا۔ مومنٹ فار پیس اینڈ جسٹس تلنگانہ کے صدر جناب عزیز نے ملین مارچ کے موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پولیس نے اگرچہ کہ ایک ہزار افراد کی اجازت دی ہے تاہم یہ شہریت ترمیمی قانون کا مسئلہ عوامی تحریک کی شکل اختیار کرچکا ہے۔ اس پر قابو پانا کسی کے بس کی بات نہیں ہے،
سی اے اے کے خلاف حیدرآباد میں سروں کا سمندر سڑکوں پر نکل پڑا انہوں نے کہاکہ کمشنر پولیس سے خواہش کی گئی تھی کہ ایسے مقام کی نشاندہی کی جائے جس میں زیادہ سے زیادہ لوگ احتجاج کے لیے آسکیں لیکن پولیس کی جانب سے ایسا نہیں کیا گیا۔
انہوں نے کہاکہ جب ایل بی نگر میں آرایس ایس کو لاٹھیوں کے ساتھ مارچ نکالنے کی اجازت دی جاتی ہے لیکن مسلمانوں کو ترنگا پرچم کے ساتھ مارچ نکالنے کی اجازت نہیں دی جاتی جس سے ریاستی حکومت کا سیکولر کردار مشکوک ہوجاتا ہے۔
انہوں نے کہاکہ چھتہ بازار اور پتھر گٹی کے تاجرین نے اس مسئلہ پر احتجاج کے لیے اپنی دکانات کو بند کردیا ہے، ساتھ ہی انجمن تاجرین چرم نے بھی اپنے کاروبار بند کرنے کا اعلان کیا۔
سماجی جہد کار الیاس شمسی نے میڈیا کو ملین مارچ کی ضرورت سے واقف کرواتے ہوئے کہا کہ ہندوستان میں ہندو، مسلم، سکھ، عیسائی طبقات نے مل کر اس قانون کے خلاف ملین مارچ نکالا ہے، سب نے احتجاج درج کروایا کیونکہ سر تولے نہیں جاتے گنے جاتے ہیں۔ سروں کو گننے کے لیے کھلے میدان میں کھلے آسمان کے نیچے آنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ اس ملین مارچ کے ذریعہ امیت شاہ اور مودی تک یہ پیام پہنچانا چاہتے ہیں کہ ہم ہندوستان میں رہنے والے ہندوستانی زندہ ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ یہ شہریت ترمیمی قانون نہ صرف مسلمان بلکہ ہر ایک ہندوستانی کے خلاف ہے۔ اس کا اثر ایس سی بھائیوں پر ہوگا اور ان کا ریزرویشن کا حق چلا جائے گا۔ انہوں نے کہاکہ قبائلیوں کے پاس دستاویزات نہیں ہوتے ہیں، ان کو بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا اورخاص بات یہ ہے کہ ہمارے ووٹ کا حق چلا جائے گا۔ اس قانون کے ذریعہ ہندو راشٹر بنانے کی کوشش کی جارہی ہے۔
بعض احتجاجیوں نے بندوبست پر متعین پولیس ملازمین کو پھول بھی پیش کئے۔ برقعہ پوش خواتین بھی بڑی تعداد میں اس مارچ میں شامل تھیں جن کے ہاتھوں میں پلے کارڈس تھے۔ ان پلے کارڈس پر لکھا تھا کہ ہم ہندوستانیوں کو ملازمتیں چاہئے، سی اے اے، این آر سی نہیں۔
پلے کارڈ پر لکھا گیا تھا ”تمہاری لاٹھی سے زیادہ تیز ہماری آواز ہے“۔ ”سماج میں پھوٹ مت ڈالو، ہمارا مطالبہ انصاف ہے۔
اس ملین مارچ سے خطاب کرتے ہوئے وحدت اسلامی کے ناظم مولانا نصیر الدین نے کہا کہ انگریزی حکومت کے خلاف مسلمانوں نے لڑائی لڑی، پھانسی کے پھندوں کو چوما، اپنی جانون کی قربانی دی، اس وقت آرایس ایس کے لوگ انگریزوں کی غلامی کررہے تھے۔آج ہم سے پوچھا جارہا ہے کہ تمہارا پیدائشی سرٹیفکیٹ کہاں ہے بتاو، ہم اس قانون کو نہیں مانتے۔ انہوں نے نعرہ لگایا ”این آرسی، سی اے اے، بائیکاٹ“۔
انہوں نے کہاکہ شہریت ترمیمی قانون پر ہم خاموش نہیں رہیں گے۔ انہوں نے کہاکہ اس احتجاج میں غیر مسلم بھائی بھی ساتھ دے رہے ہیں جس کے لیے ہم ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ این آر سی سے متعلق کوئی بھی فارم کو پُر نہ کیاجائے۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ہم کو اپنا تعلق اللہ سے مضبوط بنانا چاہئے۔