اردو

urdu

ETV Bharat / state

'شہید مساجد کی دوبارہ تعمیر اسی جگہ پر ہوگی' - کے سی آر

تلنگانہ حکومت سکریٹریٹ میں دو مساجد تعمیر کرے گی،ہر مسجد 750مربع فیٹ(جملہ 1500مربع فیٹ)ہوگی۔اس میں امام کے رہنے کا کوارٹر بھی ہوگا۔

KCR
KCR

By

Published : Sep 5, 2020, 8:07 PM IST

Updated : Sep 5, 2020, 10:33 PM IST

تلنگانہ کے وزیراعلی کے چندرشیکھرراو نے کہا ہے کہ نئے سکریٹریٹ میں مندر،مساجد اور چرچ کی تعمیر سرکاری مصارف پر کی جائے گی۔انہوں نے اعلان کیا کہ اسمبلی کے مجوزہ سیشن کے اختتام کے بعد ایک ہی دن تمام عبادت گاہوں کا سنگ بنیاد رکھاجائے گا اورتعمیر ی کام شروع کرتے ہوئے اس کو جلد ہی مکمل کرلیاجائے گا۔اس طرح ریاست کی گنگاجمنی تہذیب کو برقرار رکھاجائے گا۔

'شہید مساجد کی دوبارہ تعمیر اسی جگہ پر ہوگی'

وزیراعلی نے سکریٹریٹ کی مساجد کی دوبارہ تعمیر کے مسئلہ پر آل انڈیا مسلم پرسنل لابورڈ کے تلنگانہ سے تعلق رکھنے والے ارکان اور دیگر مسلم تنظیموں کے ذمہ داروں سے اپنے کیمپ آفس پرگتی بھون میں ملاقات کی۔

اس موقع پر سکریٹریٹ کی مساجد کی تعمیر اور دیگر مسائل پر تبادلہ خیال کیاگیا۔سکریٹریٹ کی نئی عمارت کی تعمیر کے لئے پرانی عمارتوں کو منہدم کرنے کے دوران ان مساجد اور ایک مندر کو بھی منہدم کردیاگیا تھا۔وزیراعلی نے اس وفد سے تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔انہوں نے اس سلسلہ میں تمام علما و مشائخ کی رائے حاصل کی اور اہم فیصلے لئے۔ اس اجلاس میں سکریٹریٹ کی تعمیر کے لئے منہدمہ مساجد اور ایک مندر کو تمام سہولیات کے ساتھ سرکاری خرچ پر تعمیر کرنے کافیصلہ کیاگیا۔

حکومت دو مساجد کی تعمیر کرے گی،ہر مسجد 750مربع فیٹ(جملہ 1500مربع فیٹ)ہوگی۔اس میں امام کے رہنے کا کوارٹر بھی ہوگا۔نئے سکریٹریٹ میں نئی مساجد اسی مقام پر تعمیر کی جائیں گی جہاں وہ تھیں۔نئی مساجد کی تعمیر کاکام ریاستی وقف بورڈ کے حوالے کیاجائے گا۔مندر کی تعمیر 1500مربع فیٹ پر ہوگی اور مندر کی تعمیر کے بعد اس کو انڈومنٹ ڈپارٹمنٹ کے حوالے کیاجائے گا۔عیسائی طبقہ کا یہ مطالبہ تھا کہ اس طبقہ کے لئے نئے سکریٹریٹ میں ایک چرچ ہونا چاہئے، حکومت اس طبقہ کے لئے ایک چرچ بھی تعمیر کرے گی۔تلنگانہ ریاست تمام مذاہب کا مساوی طورپر احترام کرتی ہے۔وہ مذہبی رواداری پر عمل کرتی ہے۔یہ گنگاجمنی تہذیب ہے۔اسی لئے تمام مذاہب کے ماننے والوں کے لئے نئے سکریٹریٹ میں عبادت گاہیں تعمیر کی جائیں گی۔

قانون ساز اسمبلی کے مجوزہ سیشن کے بعد تمام عبادت گاہوں کی تعمیر کیلئے سنگ بنیاد رکھاجائے گا۔یتیم بچوں کیلئے انیس الغربا کی تعمیر کے کام میں تیزی پیداکی جائے گی جہاں پر مسلم بچوں کو تعلیم دی جائے گی۔اس انیس الغربا کی تعمیر کاکام تقریبا80فیصد مکمل ہوگیا ہے۔مزید18کروڑروپئے کی بقیہ کاموں کے لئے ضرورت ہے۔یہ رقم جاری کردی جائے گی اور تعمیر کا کام تیز تر مکمل کیاجائے گا۔حکومت نے حیدرآباد میں بین الاقوامی معیار کے مطابق اسلامک سنٹر کے قیام کا بھی فیصلہ کیا ہے۔اس مقصد کے لئے اراضی الاٹ کی گئی ہے۔کورونا وبا کی وجہ سے اس کی تعمیر میں کچھ تاخیر ہورہی ہے۔اس سنٹر کے تعمیری کاموں میں تیزی پیدا کی جائے گی۔شہر حیدرآباد کے اطراف قبرستانوں کی ضرورت ہے۔اسی لئے رنگاریڈی اور میڑچل اضلاع کے کلکٹرس سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ اراضیات کی نشاندہی کریں۔کئی مقامات پر شہر میں 150تا200قبرستان بنائے جائیں گے۔نارائن پیٹ میں سڑک کی توسیع کے سبب عاشورخانہ کو نقصان پہنچا ہے۔کلکٹر کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ عاشورخانہ کی تعمیر کے لئے اراضی کی نشاندہی کریں۔

ریاست میں ارد وکو دوسری سرکاری زبان کا درجہ دیاگیا ہے۔اردو زبان کی ترقی اور تحفظ کے لئے پروگرامس کا اہتمام کیاجائے گا۔اردو کی ترقی کے لئے سرکاری زبان کمیشن کی جانب سے کوششیں کی جائیں گی اور اردو زبان جاننے والے نائب صدر کا انتخاب کمیشن کے لئے کیاجائے گا۔وزیراعلی سے ملاقات کرنے والے وفد میں وزیرداخلہ محمد محمود علی،بیرسٹراسد الدین اویسی رکن پارلیمان حیدرآباد و صدر مجلس،آل انڈیا مسلم پرسنل لابورڈ کے رکن مولانا مفتی خلیل احمد،بورڈ کے سکریٹری مولاناخالد سیف اللہ رحمانی،بورڈ کے رکن و صدر معتمد مجلس علمائے دکن مولانا قبول پاشاہ شطاری،معتمد دارالعلوم رحمانیہ مولانا مفتی غیاث الدین رحمانی،امیر جامعہ نظامیہ مولانا سید اکبرنظام الدین حسینی صابری،امیر جماعت اسلامی تلنگانہ مولاناحامد محمد خان،نائب صدر تعمیر ملت مولاناضیا الدین نیر،ناظم دارالعلوم حیدرآباد مولانا رحیم الدین انصاری اور دیگر موجود تھے۔

یہ بھی پڑھیں:تلنگانہ کے ورکر کی لاش 145 دنوں بعد آبائی مقام منتقل

Last Updated : Sep 5, 2020, 10:33 PM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details