بھارت اور آسٹریلیا کے درمیان چار ٹیسٹ میچز کی سیریز کے چوتھے اور فیصلہ کن مقابلہ میں بھارت نے آسٹریلیا کو تین وکٹز سے شکست دے دے کر تاریخ رقم کی۔ اس شکست کے ساتھ ہی بھارت نے بارڈر گاوسکر سیریز اپنے نام کرلیا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ کچھ روز قبل ہی محمد سراج کے والد کا انتقال ہوا تھا تاہم سراج نے اس صدمہ کے باوجود ملک کے لوگوں کی توقعات کو پورا کرنے میں کامیاب رہے۔ محمد سراج کے بڑے بھائی محمد اسما عیل نے بتایا کہ ’والد کے انتقال کے بعد والدہ نے محمد سراج کو ذہنی طور پر تیار کیا۔ والدہ نے سراج کو والد کا خواب پورا کرنے کی ترغیب دی۔ سراج کے والد کا خواب تھا کہ وہ بین الاقوامی کرکٹ میں ملک کا نام روشن کرے‘۔
محمد سراج نے مرحوم والد کے خواب کو پورا کیا: محمد اسمعیل پوری سیریز میں بھارتی کرکٹ ٹیم کے تیز گیند باز محمد سراج نے نمایاں کارکردگی انجام دی اور بھارت کو سیریز جتانے میں اہم کردار ادا کیا۔ تاہم حالیہ سیریز میں شاندار کارکردگی سمیت ان کے گھریلو حالات اور سراج کے کرکٹ کے سفر پر ان کے بھائی اسماعیل نے تفصیلی بات چیت کی۔
ایک سوال کے جواب میں جس میں پوچھا گیا کہ سراج آج جس مقام پر ہے انہیں اس کےلیے کہاں سے تحریک ملی، محمد اسماعیل نے بتایا کہ محمد سراج نے 2012 تک گلی کرکٹ کھیلی لیکن اس کے بعد گھریلو کرکٹ، پھر رنجی اور پھر آئی پی ایل میں ان کا سیلیکشن ان کی کامیابی کا ضامن بنا اور سراج کی کامیابی اور حصولیابی میں والد کی نمایاں محنت اور جدوجہد کا اہم رول رہا ہے۔
قومی کرکٹ ٹیم تک سراج کے کامیاب سفر کے بارے میں ان کے بڑے بھائی نے بتایا کہ ’سراج کا سفر بہت شاندار رہا، اظہر الدین کی کرکٹ منفرد تھی تاہم سراج بھی اپنے انداز میں منفرد کھیل کا مظاہرہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ شروعاتی دنوں میں کافی مشکلات سے گذرنا پڑا۔ والد آٹو چلایا کرتے تھے لیکن کبھی بھی انہوں نے ہمیں غریبی کا احساس ہونے نہیں دیا۔ انہوں نے ہم بھائیوں کی بہتر انداز میں پرورش کی۔
محمد اسماعیل نے بتایا کہ سراج کی کامیابی پر سارے خاندان میں خوشی کا ماحول ہے اور گھر پر ان کے استقبال کی تیاریاں کی جارہی ہیں۔ ملک کا نام روشن کرنے پر سارے خاندان کو سراج پر فخر ہے۔