حیدرآباد: شہرحیدرآباد کی تاریخی مکہ مسجد میں ہوئے بم دھماکہ کے آج 15سال مکمل ہوگئے ہیں۔ 18 مئی 2007 کو آ ج ہی کے دن مکہ مسجد میں نماز جمعہ کے دوران ایک بج کر 15 منٹ پر دھماکہ ہوا تھا جس میں 9 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔دھماکے کے بعد ہونے والی افرا تفری کو کنٹرول کر نے کے لیے پولیس فائرنگ میں پانچ مزید افراد کی موت ہو گئی تھی۔اس دھماکہ نے کئی افراد کے اپنوں کو چھین لیاتھاجن سے جدائی کا غم ہنوز تازہ ہے۔ اس دھماکہ نے علاقہ کو دہلا کررکھ دیاتھا۔
دھماکہ کے وقت مکہ مسجد میں تقریبا 10 ہزار مصلی نماز جمعہ ادا کرنے کے لیے جمع ہوئے تھے۔ دھماکہ کے بعد مسجد اور اس کے آس پاس کے علاقوں میں افرا تفری مچ گئی تھی۔پولیس کی فائرنگ میں تقریبا 55 سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے تھے۔اس معاملہ کو 9 جون 2007 کو سی بی آئی کے حوالے کیا گیا تھا۔اس کے بعد قومی جانچ ایجنسی (این آئی اے) کو یہ معاملہ 7 اپریل 2011 کو حوالے کیاگیا تھا۔ اس معاملہ کے اصل ملزم اسیمانند نے سی بی آئی کے سامنے اس میں ملوث ہونے کا اعتراف جرم بھی کیا تھا لیکن 16 اپریل 2016 کو این آئی اے کورٹ نے ناکافی ثبوت کی بنیاد پر تمام ملزمین کو بری کردیا۔ ان کے بری ہونے کے بعد اب تک یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ آخر ان دھماکوں کا ذمہ دار کون تھا اور بم دھماکہ کس نے کروایا تھا، بے قصور نوجوانوں کا قاتل کون ہے، قاتلوں کو سزا ملے گی بھی یا نہیں؟ ان ہی سوالوں کے ساتھ 15 برس گزر گئے۔
مجلس بچاؤ تحریک کے ترجمان امجد اللہ خان نے کہا کہ مکہ مسجد بم دھماکہ کرنے والے تمام لوگوں کو با عزت بری کر دیا گیا اور ٹی آر ایس حکومت خاموش ہے۔ حکومت کی جانب سے ہائی کورٹ کو اپیل کی جاسکتی ہے لکین لیکن اس معاملہ کو رفع دفع کردیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ بم دھماکہ کے بعد احتجاج کرنے والے مسلم نوجوانوں کو پولیس فائرنگ میں ہلاک کردیا گیا اور فائرنگ کرنے والے اہلکاروں کو اعلی عہدوں پر فائز کیا گیا۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ مکہ مسجد بم دھماکہ کیس کو دوبار کھولے اور اس سلسلہ میں ہائی کورٹ میں اپیل دائر کرے۔