حیدرآباد: امیر امارات ملت اسلامیہ تلنگانہ و آندھراپردیش مولانا محمد حسام الدین ثانی جعفر پاشاہ نے 2002کے گجرات فسادات کے دوران اجتماعی عصمت دری کے سنگین واقعہ کی شکار بلقیس بانو معاملہ کے تمام مجرمین کی گجرات حکومت کی جانب سے تشکیل شدہ کمیٹی کی سفارش کی بنیاد پر یوم آزادی کے موقع پر رہائی پر اپنے شدید غم و غصہ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ گجرات میں عنقریب منعقد ہونے والے انتخابات کو دیکھتے ہوئے حکمراں جماعت بی جے پی نے یہ انتہائی کربناک وشرمناک اقدام کیا ہے جس کی ہر مہذب اور انسان دوست شخصیات و تنظیموں نے شدت سے مخالفت کی ہے۔ Maulana Jafar Pasha Reaction on release of eleven rape convicts
مولانا جعفر پاشاہ نے گجرات کے بدترین واقعات کے سلسلہ میں ایک خاص نکتہ کی طرف توجہ دلاتے ہوئے کہا کہ 'تلنگانہ کے شادنگر میں پیش آئے واقعہ میں متاثرہ کا اصلی نام پوشیدہ رکھتے ہوئے فرضی نام دیشا رکھا گیا تھا اور دہلی میں بھی عصمت دری کے بدترین واقعہ کی متاثرہ کا نام نربھئے رکھا گیا تھا جو ایک اچھی علامت تھی لیکن اب گجرات کی متاثرہ کا نام اور تصویر بھی شائع کی جارہی ہے۔ کیا متاثرہ مسلم ہونے کی وجہ سے سب ہی اس کے تقدس کو پامال کرنے پر تلے ہوئے ہیں؟
مولانا جعفرپاشاہ نے کہا کہ 'وزیراعظم بیٹی بچاؤ اور بیٹی پڑھاؤ کا نعرہ دیتے ہیں اور ایک بیٹی کی عصمت کے ساتھ کھلواڑ کرنے والے جنونیوں کو یوم آزادی کے موقع پر آزاد کر دیتے ہیں تاکہ جرم کرنے والوں کو یہ احساس ہی نہ ہو کہ انہوں نے کوئی ذلت آمیز کام کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب کسی کی عزت سے کھلواڑ ہوگا تب مظلوموں کی آہیں ظالموں اور ان کے ہمنواوں کو تباہ و برباد کردیں گی۔ناانصافی کرنے اور ظلم کی حوصلہ افزائی کرنے والے منہ کے بل گر پڑیں گے۔'
مولانا نے کہا کہ 'گجرات کے بدترین واقعہ کے 11 مجرمین میں سے ایک نے اپنی رہائی کے لئے قبل از وقت درخواست دی تھی اس کو بنیاد بناتے ہوئے گجرات حکومت نے ایک کمیٹی تشکیل دی جس نے تمام مجرمین کی سزا کو معاف کرنے کے حق میں متفقہ فیصلہ کیا۔کوئی اتفاقی یا انسانی ہمدری کی بنیاد پر نہیں بلکہ مکمل منصوبہ بند اور آنے والے انتخابات میں ووٹوں کو بٹورنے کی خاطر یہ کام کیا گیا ہے۔ اب گجرات کے عوام پر منحصر ہے کہ وہ ظلم کے خلاف ہوں گے یا ظالم کا ساتھ دیں گے۔'