حیدرآباد:تلنگانہ کے دارالحکومت حیدرآباد میں واقع مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کے طلبا وطالبات نے پچھلے اور سال رواں کی نیشنل اسکالرشپ بند ہونے کو لے کر احتجاج کیا گیا۔
واضح رہے کہ فی الحال ملک کے تقریبا 830 اقلیتی ادارے NSP کے معاملے سے جوجھ رہے ہیں۔ انہیں میں سے ایک ادارہ مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی حیدرآباد ہے جس میں تقریبا 1800 طلباء کا نیشنل اسکالر شپ سال 2022 میں خارج کر دیا گیا تھا۔ اس سال بھی جبکہ سال ختم ہونے کو ہے لیکن اسکالرشپ پورٹل کھلا نہیں ہے۔
اسی لئے اردو یونیورسٹی طلباء نے اسکالر شپ کی مانگ میں یونیورسٹی کے عمارات انتظامیہ کے سامنے اپنا احتجاج درج کرایا۔اس احتجاج میں طلباء یونین کے صدر متین اشرف، نائب صدر، سیکرٹری، جنرل سیکریٹری اور خزانچی پیش پیش ہے۔یاد رہے کہ مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی میں اکثر وہ طلباء تعلیم حاصل کر رہے ہیں جنکا شمار اقلیتی طبقے سے ہے۔
یہ بھی پڑھیں:ہندوستان میں سائنس و ٹکنالوجی کو مستحکم کرنا ضروری: پروفیسر تبریز احمد
یہاں کثیر تعداد میں غریب گھرانے کے بچے ہی تعلیم حاصل کر رہے ہیں، انکے لئے اسکولرشپ بہت معنی رکھتی ہے، بارہ، پندرہ ہزار روپے میں طلباء اپنی بہت سی ضروریات پوری کرسکتے ہیں، اسی پندرہ ہزار روپے میں طلباء کی زندگی بن بھی سکتی ہے اور بگڑ بھی سکتی ہے، کیونکہ بہت سے طلباء ایسے بھی ہیں جو انہیں پیسوں سے اپنا سمسٹر فیس ادا کرتے ہیں، اردو یونیورسٹی میں زیر تعلیم جموں کے ایک طالب علم کا کہنا ہے کہ اس نے اسی سال اسکالر شپ نہ ملنے کی وجہ سے اپنی تعلیم ترک کر دی۔