حیدرآباد:حلیم کو عام طور پر گوشت سے ہی تیار کیا جاتا ہے تاہم سبزی خور افراد کے لیے اب ویجیٹرین حلیم بھی تیار کی جارہی ہے۔ حلیم نہ صرف لذیذ بلکہ پروٹین سے بھرپور ہوتی ہے۔ یہ متعدد خصوصیات کی حامل ہوتی ہے جنہیں جان کر آپ حیران رہ جائیں گے۔
حلیم کو فارسی ڈش ہریس کی کزن بھی کہا جاتا ہے جو ہر ایک کی من پسند ڈش ہے۔ یہ ڈش ہر دور میں مشہور رہی ہے۔ مؤرخین کے مطابق حلیم کی ابتدا حیدرآباد سے ہی ہوئی تھی۔ تاہم، نظام حکمرانوں نے حلیم کو خاصی مقبولیت بخشی۔ نظام گھرانے کے ماسٹر شیفز یا باورچیوں نے ہریس میں مخصوص مسالوں کو شامل کرکے اسے حیدرآبادی لذت کے مطابق بنایا اور اسے حلیم کی شکل دی گئی۔
وہ لذت جو کبھی نظام حکمرانوں کے دسترخوان کی زینت ہوا کرتی تھی تاہم مدینہ ہوٹل کی بدولت یہ ہر گھر تک پہنچی۔ اب حیدرآباد میں تیار کردہ حلیم کی دنیا بھر میں کافی مانگ ہے۔ حیدرآباد حلیم کو خاص طور پر ملائیشیا، سنگاپور اور سعودی عرب سے منگوایا جاتا ہے اور لوگ بڑے شوق سے لے جاتے ہیں۔ حلیم کو دنیا کے تقریباً تمام ممالک میں ایکسپورٹ کیا جاتا ہے۔ ماہ رمضان کے دوران حیدرآباد میں تقریباً 6 ہزار مقامات پر حلیم کی فروخت ہوتی ہے۔ جہاں سینکڑوں کروڑوں کا کاروبار ہوتا ہے اور ہزاروں لوگوں کو روزگار ملتا ہے۔
صرف ذائقہ ہی نہیں حلیم کی تیاری کا انداز بھی منفرد ہے۔ گوشت کے ساتھ کچھ ہری مرچ کو ایک بڑے دیگچے اچھے سے بند کرکے خوب گلایا جاتا ہے پھر پکے ہوئے گوشت کو پکی ہوئی گندم، جو اور دال کے ساتھ ملایا جاتا ہے اور خوب ابالا جاتا ہے۔ ابلتے ہوئے گوشت و دیگر اشیا میں ادرک، لہسن، شاہ زیرہ، الائچی، لونگ، کالی مرچ، دار چینی، نمک اور گلاب کی پتی کے پیسٹ کو ملایا جاتا ہے۔ اس آمیزے کو مزید ایک گھنٹے تک ابالنے کے بعد اسے خوب اچھے سے گھوٹا جاتا ہے تاکہ گوشت، مسالوں کے ساتھ اچھے سے مل جائے، اس پورے عمل میں تقریباً 12 گھنٹے لگ جاتے ہیں۔