تلنگانہ حکومت نے تلنگانہ اسٹیٹ روڈ ٹرانسپورٹ کارپوریشن (ٹی ایس آر ٹی سی) کے 48،000 سے زیادہ ملازمین اور کارکنوں کو غیر معینہ مدت کی ہڑتال پر ملازمت سے برطرف کردیا۔ اس ہڑتال کو وزیر اعلی کے چندر شیکھر راؤ نے 'ناقابل معافی جرم' قرار دیا ہے۔
تہوار کے سیزن میں متعدد سرکاری بسیں سڑکوں پر بند رہیں ہڑتال میں شامل مظاہرین نے حکومت کے ذریعے جاری کردہ آخری تاریخ یعنی ہفتے کی شام 6 بجے تک احتجاج ختم کرنے سے انکار کردیا ہے۔
وزیر اعلی کے چندر شیکھر راؤ نے برخاست ملازمین سے کسی بھی طرح کی بات چیت کو مسترد کردیا۔ وزیر اعلی کے چندر شیکھر راؤ نے برخاست ملازمین سے کسی بھی طرح کی بات چیت کو مسترد کردیا۔
آرٹی سی کے پچاس ہزار ملازمین اور کارکنان جمعہ کی آدھی رات سے ہی ہڑتال پر تھے انہوں نے کہا کہ ' یہ ایک ناقابل معافی جرم ہے کہ انہوں نے تہوار کے موسم میں ہڑتال کی اور ایک ایسے وقت میں جب ٹی ایس آر ٹی سی کو ایک ہزار بارہ کروڑ کا بھاری نقصان اٹھانا پڑا اس کے علاوہ مزید بوجھ حکومت پر لاد دیا گیا۔ اس ہڑتال سے حکومت کو اضافی پانچ ہزار کروڑ کا نقصان بھی ہوا۔
تہوار کے سیزن میں متعدد سرکاری بسیں سڑکوں پر بند رہیں،جس سے عوام کو سخت مشکلات کا سامنا ہے۔ واضح رہے کہ روڈ ٹرانسپورٹ کارپوریشن کے تقریباً 50،000 ملازمین اور کارکنان جمعہ کی آدھی رات سے ہی ہڑتال پر تھے، جس میں حکومت کے ساتھ کارپوریشن کے انضمام اور متعدد عہدوں پر بھرتی سمیت 26 مطالبات شامل ہیں۔
تلنگانہ ہائی کورٹ نے حکومت کے عملی منصوبے کی آخری تاریخ 10 اکتوبر مقرر کردی ہے۔ تہوار کے سیزن میں متعدد سرکاری بسیں سڑکوں پر بند رہیں، جس سے ہزاروں افراد متاثر ہوئے۔
مزید پڑھیں : حیدرآباد میٹرومسافرین میں اضافہ
ریاستی حکومت نے تہوار کے دوران عوام کی آسانی سے آمد و رفت کے لیے اضافی 2500 بسیں رکھی ہیں۔ اس کے علاوہ 4،114 بسوں کو ریاست بھر میں مسافروں کو لے جانے کی اجازت دی گئی ہے۔
ریاست تلنگانہ میں روڈ ٹرانسپورٹ کارپوریشن (آر ٹی سی ) کے 50،000 ملازمین اور کارکن ہڑتال پر ہیں، اطلاعات کے مطابق تلنگانہ ہائی کورٹ نے حکومت کے عملی منصوبے کی آخری تاریخ 10 اکتوبر مقرر کردی ہے۔
بتادیں کہ ایک کروڑ سے زائد عوام آر ٹی سی کی 10،400 بسوں میں سفر کرتے ہیں۔