حیدرآباد: جمعیت علماء تلنگانہ و آندھرا پردیش نے اپنے مشترکہ صحافتی بیان میں ملک میں جاری تشدد اور ہلاکتوں پر شدید غم وغصہ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے اقتدار پر براجمان سیاسی جماعت ملک کے امن و سلامتی سے زیادہ اپنی کرسی اور عہدوں سے محبت رکھتی ہے۔ ان حضرات نے کہا کہ منی پور کے واقعات جہاں بچوں، بوڑھوں حتی کہ عورتوں کو تک اپنے ظلم و بر بریت کا نشانہ بنایا جاتا رہا اور دیل انجن کا راگ الاپنے والی مرکزی ریاستی بی جے پی حکومتیں خاموش تماشائی بنی بیٹھی ہیں، اور آج بھی منی پور شدید نفرت و فسادات کی لپیٹ میں ہے اور پوری دنیا میں بالخصوص خواتین پر برہنہ مظالم کی علامت بن رہا ہے۔ دوسری طرف ہریانہ کے علاقے فرقہ پرستی کی آگ میں جھلس رہے ہیں حتی کہ وہ فرقہ پرستی کی آگ گڑگاؤں تک پہنچ گئی ہے اور ایک مسجد کے معصوم اور نہتے امام ومؤذن کو دو سو بلوائیوں کی جانب سے پولیس کی موجودگی کے باوجود شہید کر دیا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ممبئی جے پور ایکسپریس ٹرین کا واقعہ جس میں مسلح پولیس اہلکار جس کا کام ملک کے باشندوں کی اور ریل میں سفر کرنے والے مسافروں کی حفاظت کرنا تھا وہ فرقہ پرستی کی آگ میں اس قدر اندھا ہوگیا کہ بڑی بربریت کے ساتھ متشرع مسلمانوں کو شہید کر دیا اور اپنی گندی و زہریلی زبان سے اس نے ایک مخصوص جماعت کے ذکر کے ساتھ اپنے ناپاک ارادوں کا اور دھمکیوں کا اظہار کیا۔ یہ واقعات بتا رہے ہیں کہ بیسیوں سال سے ڈیوائڈ اینڈ رول کی پالیسیوں پر عمل پیرا آر ایس ایس، بی جے پی ، وشوا ہندو پریشد اور فرقہ پرست جماعتیں ایک بار پھر 2024 کے انتخابات سے قبل ملک کو نفرت کی آگ میں جھلسانا چاہتی ہیں اور ملک کو بد امنی کی نذر کرنا چاہتی ہیں۔ وہ ملک کے باشندوں کے درمیان، برادران وطن کے درمیان نفرت کے بیج ہونا چاہتی ہیں، تا کہ وہ اپنی سیاسی کرسی کو مضبوط رکھ سکیں۔