بیدر: ریاست کرناٹک کے ضلع بیدر میں سابق پرنسپل اسلامیہ ڈگری کالج و صدر جدید کاروان اردو ور نگل ڈاکٹر بہادر علی گوہر نے اردو زبان سے متعلق ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات چیت کی۔ اس دوران ڈاکٹر بہادر علی گوہر نے کہا کہ موجودہ دور میں اردو زبان کو صرف مسلمانوں کی زبان قرار دے کر اس کی ترقی و فروغ میں رکاوٹ ڈالنے کی بھرپور کوشش کی جارہی ہے یہ صرف تعصب کی بنیاد پر کیا جا رہا ہے جبکہ اردو زبان بھارتی زبان ہے اس زبان کی یہ خوبی ہے کہ اس زبان میں ہر بھارتی زبانوں کا کوئی نہ کوئی لفظ شامل ہے اسی خصوصیت سے یہ مشترکہ زبان تہذیب کی زبان ہے اور اردو زبان ایک سیکولر زبان کے حامل ہے اس کو مسلمانوں سے منسوب کرنا تعصبیت ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ زبان دربار سے نکل کر گھروں اور گھروں سے اداروں تک پہنچی اردو زبان کی ترقی میں اردو ادب کا تعلق ہے ہم دیکھتے ہیں کہ جہاں میر ،غالب، سودا نے اردو ادب میں ایک امتیازی مقام حاصل کیا تو وہیں غیر مسلم شعراء و ادباء نے بھی اس زبان و ادب کو بہت کچھ دیا ہے منشی پریم چند، رتن سنگھ ،جوگندرپال ،کشن چندر اور موجودہ دور میں جتندر بلو کو ہم بھلا نہیں سکتے۔ ان قلم کاروں کا اردو زبان کی ترقی میں خاص کر نثری ادب میں بڑا رول رہا ہے انہوں نے کہا کہ نظم سے زیادہ نثری صنف میں ان کا کافی اہم رول رہا ہے۔ ڈاکٹر بہادر علی نے مزید کہا کہ اردو مسلمانوں کی زبان نہیں ہے اگر مسلمانوں کی کوئی زبان ہوتی تو عربی، فارسی یا دیگر کوئی زبان ہوتی لیکن مسلمانوں نے انہیں اہمیت نہیں دی اور بھارتی زبان اردو کو اپنی مادری زبان کا درجہ دیا۔