دونوں تلگو ریاستوں تلنگانہ اور آندھراپردیش میں دریائے کرشنا کے پانی کی تقسیم کے تنازعہ کے درمیان حکومت آندھراپردیش نے کرشنا واٹر بورڈ کو مکتوب روانہ کرتے ہوئے کرشنا واٹر ڈسپیوٹ ٹریبونل کی ہدایت کے مطابق سال 2021-22 میں دریائے کرشنا کے پانی کی 70.30 کی بنیاد پر تقسیم پر زور دیا ہے۔
آندھراپردیش کے انجینئر ان چیف نارائن ریڈی نے تلنگانہ اور آندھراپردیش کو دریائے کرشنا کے پانی کی 50.50 فیصد تقسیم سے متعلق تلنگانہ کی جانب سے پیش کردہ تجویز کے سلسلہ میں بورڈ کے اے پی کو لکھے گئے مکتوب کا جواب ریاست کی طرف سے دیا۔
یہ بھی پڑھیں:Tollywood Drugs Case: ای ڈی پوری جگنناتھ سے پوچھ تاچھ کا امکان
بورڈ نے اس خصوص میں تلنگانہ کی اس تجویز پر اے پی سے رائے مانگی تھی۔تلنگانہ نے اپنی اس تجویز میں واضح کیا تھا کہ ٹریبونل کے فیصلہ تک دونوں تلگو ریاستیں دریائے کرشنا کے 50.50فیصد پانی سے استفادہ کریں۔اس کا جواب دیتے ہوئے حکومت آندھراپردیش نے نشاندہی کی کہ یہ حصہ داری مناسب نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ متحدہ آندھراپردیش میں آبی پروجیکٹس سری سیلم،ناگرجناساگر سے چینئی،حیدرآبادکو پینے کے پانی کی سپلائی کے مسئلہ پر کچھ ضوابط بنائے گئے تھے۔ناگرجناساگر میں بجلی کی پیداوار،آبپاشی کےلیے پرکاشم بیریج سے پانی کی سپلائی کے مسئلہ پر متحدہ اے پی میں پروجیکٹس کی بنیاد پر بعض فیصلے لئے گئے تھے۔انہوں نے کہا کہ ٹریبونل سے خواہش کی گئی کہ آندھراپردیش تنظیم نوقانون کے مطابق ریاست کو 1059ٹی ایم سی پانی کی ضرورت ہے جو اسے سپلائی کیاجانا چاہئے۔حکومت نے کہاکہ 50.50کی بنیاد پر پانی کی تقسیم کے سلسلہ میں تلنگانہ کی تجویز ناموزوں ہے۔
یو این آئی