انہوں نے کہا کہ ٹکنالوجی کا استعمال معلومات کو عام کرنے جیسے پیسٹ کنٹرول کے لئے کیا جائے گا تاکہ یہ بتایا جائے کہ رعیتو ویدیکا کے ذریعہ کب تخم ریزی کی جائے اور کب فصل کی کٹائی کی جائے۔
وزیر موصوف نے تلنگانہ قانون ساز اسمبلی میں پوچھے گئے مختلف سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ٹی ہب جس کا قیام نومبر2015میں عمل میں لایاگیا تھا،کو ملک کے سب سے بڑے اور بہترین ٹکنالوجی والے انکیوبیٹر میں تبدیل کیاگیا ہے۔
اسٹارٹ اپ کمپنیوں کی تعداد 400سے بڑھا کر دوہزار سے زائد کی گئی ہے۔ٹی ہب نے اپنے کارپوریٹ انوویشنش کے آغاز کے لئے 400کمپنیوں کی حوصلہ افزائی کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ تاحال 1120اسٹارٹ اپس کے ذریعہ 1800کروڑ روپئے کی سرمایہ کاری ہوئی ہے اور اس کے ذریعہ 2500افراد کو روزگار کے مواقع حاصل ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ 3.5لاکھ مربع فیٹ والا ٹی ہب 276کروڑ روپئے کے صرفہ سے تعمیرکیا جارہا ہے۔جاریہ سال کے اواخر تک اس کی تکمیل ہوجائے گی۔
اس مرکز میں ایک ہزار اسٹارٹ اپس کی گنجائش ہے۔انہوں نے ٹی آرایس کے اراکین کے آر وویکانند،جیون ریڈی اور سائیدی ریڈی کی جانب سے پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ مختلف ممالک کے انوویٹرس کے نظریات کے تبادلہ کی ٹی برج کے ذریعہ حوصلہ افزائی کی گئی ہے اورٹی ہب کے نظریہ کو ٹو ٹائر کے شہروں میں توسیع دی گئی ہے۔
درحقیقت ہبس کا قیام کریم نگر،نظام آباد،کھمم اور ورنگل شہروں میں ہوا ہے جن کے ذریعہ سماجی اور رورل انوویشنس پر توجہ دی جارہی ہے۔