یہ بازار دیگر ریاستوں جیسے مہاراشٹر،کرناٹک اور اے پی کے تاجروں کے لئے مشہور ہے۔ جہاں کے تاجر یہاں سے بڑے پیمانہ پراشیا کی خریداری کرتے ہیں۔
حالیہ دنوں کے دوران لداخ کی وادی گلوان میں پڑوسی ملک کے فوجیوں کے ساتھ ہوئے تصادم میں بھارتی فوجیوں کی ہلاکت کے بعد اس بازار کے تاجرین نے چینی اشیا کے بائیکاٹ کا فیصلہ کیا ہے۔
صدر حیدرآباد جنرل مرچنٹس ایسوسی ایشن سری رام ویاس نے کہا کہ اس بازار تاجروں نے چینی اشیا کی خریداری اور ان کو فروخت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ایسوسی ایشن نے ملک کے فوجیوں کے ساتھ ہوئے بربریت کے خلاف یہ فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ بہ اتفاق آرایہ فیصلہ کیاگیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس بازار میں گھریلو اشیا،کراکری کے آئٹمس،جیولری،کھلونے،الکٹرانکس لینڈ لائن فونس،مچھروں کو مارنے والے بیٹس وغیرہ کی بڑے پیمانہ پر فروخت ہوتی ہے۔ تاہم اب ان اشیا کا بائیکاٹ کرنے کا فیصلہ کیاگیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کووڈ19سے ان تاجروں کو نقصان ہورہا ہے تاہم وہ اس بوجھ کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہیں۔ اس بازار میں کوئی چینی اشیا کی فروخت نہیں کی جائے گی۔