نئے سال کے پہلے دن 'بلی بائی' نامی ایک ایپلیکشن پر 100 بااثر مسلم خواتین کی بولی لگائی گئی ہے۔ انہی میں سے ایک نام حیدرآباد کے 67 سالہ سماجی کارکن خالدہ پروین کا بھی ہے۔ Hyderabad Activist Khalida Parveen Listed on Bulli Bai بلی بائی پر 67 سالہ مسلم خاتون اور کارکن خالدہ پروین کا نام، ٹوئٹر ہینڈل اور تصویر بھی شیئر کی گئی ہے۔ جس پر سماجی کارکن خالدہ پروین نے سینٹرل کرائم پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کرواتے ہوئے کاروائی کا مطالبہ کیا۔ Khalida Parveen Filed Complaint Against Bulli Bai
انہوں نے کہا کہ میں نے اس حوالے سے ایف آئی آر درج کرائی ہے۔ سوشل میڈیا میں مسلم خواتین سمیت دیگر جو بھی خواتین اپنی آواز بلند کرتی آرہی ہیں ان کو میرا ایک ہی پیغام ہے ہمت سے کام لیجئیے۔ ہم کو نہ ڈرنے کی ضرورت ہے اور نہ ہی شرمانے کی ضرورت ہے۔ ہم اپنے حق کی آواز اٹھا رہے ہیں۔ حق کی آواز دبانے والے ہر صدی میں آتے ہیں۔ ہم کو بالکل پیچھے ہٹنا نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر ہمیں عدالت میں کیس لڑنا بھی پڑا تو ہم لڑیں گے۔ بلی بائی ایپ سے قبل آئی 'سلی ڈیلز' پر ہم نے ٹھوس اقدامات نہیں اٹھائے، اس لیے مسلم خواتین کو ہراساں کرنے کے لیے دوبارہ بلی بائی نامی یہ ایپ واپس آیا ہے۔ خواتین کو ہراساں کرنے والا اس طرح کا ایپ دوبارہ نہ آئے اس کے لیے میں آخری دم تک لڑوں گی۔
واضح رہے کہ خواتین کو ہراساں کرنے والے اس ایپ میں حیدرآباد کی دو خواتین کے نام شامل ہیں۔ Two Hyderabad Women on Bulli Bai
آج اس معاملے میں ممبئی سائبر پولیس کے ذریعہ بنگلورو سے 21 سالہ نوجوان کی گرفتاری کے بعد خالدہ پروین نے ٹوئٹ کیا ہے۔