کورونا کے اس دور میں دنیا کی نظر آیوروید اور یونانی کی طرف دیکھ رہی ہے۔ اس وقت تلگو ریاستوں میں خاص طور پر لوگ ماسک، سانیٹائزر کے استعمال کے ساتھ زندہ طلسمات بھی استعمال کررہے ہیں۔
زندہ طلسمات کو ایجاد ہوئے 100 برس ہوچکے ہیں۔
زندہ طلسمات ایک یونانی جڑی بوٹیوں کی دوا ہے، جو سردی، کھانسی، گلے میں درد، جسم میں درد، پیٹ کا عارضہ، کان میں درد، دانت میں درد اور بہت ساری عام بیماریوں کے علاج کے لئے استعمال ہوتی ہے۔
طب کے قدیم جڑی بوٹیوں سے متعلق یونانی تصور کی بنیاد پر، زندہ طلسمات کوسنہ 1920 میں مرحوم حکیم محمد معیزالدین فاروقی نے ایجاد کیا۔ یہ وہ دور تھا جب حیدرآباد کی سطح پر نئی صنعتیں ابھرنا شروع ہو رہی تھیں اور دکن کی عظمت کو بڑھا رہی تھیں۔ حکیم محمد معیزالدین فاروقی نےاس دوا کے ساتھ فاروقی منجن بھی بنایا۔
حکیم محمد معیز الدین فاروقی نے یونانی کورس کیا، انھوں نے شکاگو میڈیکل کالج آف ہومیوپتی سے ہومیوپتی میڈیسن اینڈ سرجری کی تعلیم حاصل کی۔
حیدرآباد کے موتی مارکٹ میں انھوں نے اپنا دواخانہ شروع کیا۔ علاج ومعالجے کی خدمات انجام دیتے ہوئے انھوں نے اپنی ریسرچ جاری رکھی اور زندہ طلسمات دوائی تیار کی۔