ریاست تلنگانہ کے رنگاریڈی ضلع کے مارپلی گاؤں کے ولوپورم کے ساکن ناگراج نامی شخص کا گزشتہ سات سالوں سے مارپلی کے قریب گھنا پور گاؤں میں رہنے والی سیدہ عشرین سلطانہ سے معاشقہ چل رہا تھا،جب عشرین کے اہل خانہ کو اس بات کی اطلاع ملی تو انہو ں نے عشرین کو سمجھایا اور ناگراج سے شادی نہ کرنے کی صلاح دی۔ تاہم ناگراج نے عشرین سے شادی کرنے کا فیصلہ کیا۔Man killed in Suspected Honour Killing in Saroornagar
ناگراج حیدرآباد کی ایک معروف کار کمپنی میں بطور سیلز مین کام کر ہا تھا، نئے سال کے ابتدا میں اس نے عشرین سے ملاقات بھی کی تھی،اور عشرین کو یہ یقین دلایا تھا کہ وہ جلد ہی اس سے شادی کرلے گا، عشرین نے اس کی تجویز قبول کر لی اور جنوری کے آخری ہفتہ میں عشرین گھر سے فرار ہو کر حیدرآباد آ گئی۔دونوں کی شادی 31 جنوری کو لال دورازہ کے آریہ سماج مندر میں ہوئی۔
شادی کے بعد ناگراج کسی کو بتائے بغیر دوسری ملازمت کرنے لگا ۔نو بیاہتا جوڑا دو ماہ قبل وشاکھاپٹنم منتقل ہوا تھا،اس کے بعد جب انہیں یقین ہوگیا کہ ناگراج اور عشرین کی جان کو کوئی خطرہ نہیں ہے تو وہ دونوں وشاکھا پٹنم سے واپس حیدر آباد آگئے۔
وہ سرور نگر کی انیل کمار کالونی میں رہنے لگے۔ ادھر عشرین کے گھر والوں نےجب ان دونوں کو دیکھا تو ناگراج کو قتل کرنے کا منصوبہ بنایا۔ بدھ کی رات جب ناگراج اور عشرین کالونی سے باہر آرہے تھے تو عشرین کے بھائی اور اس کے دوست نے بائیک پر ان کا پیچھا کیا اور ان پر حملہ کردیا۔ ناگراج پر لوہے کی سلاخوں اور تلواروں سے حملہ کیا گیا جس کے سبب اس کی موت ہوگئی۔