حیدرآباد دکن کی خوبصورت ترین اور تاریخی یادگار قلعہ گولکنڈہ کی دیوار شدید بارش کے باعث منہدم ہوگئی ہے۔
ریاست تلنگانہ میں گزشتہ چند دنوں سے بارش کا سلسلہ جاری ہے۔ بارش سے حیدرآباد کے تاریخی قلعہ گولکنڈہ کا پچھلا حصہ اور دیوار منہدم ہوگئی۔
واضح رہے کہ سنہ 1518 میں قطب شاہوں نے قلعہ گولکنڈہ کی تعمیر کرائی تھی۔ ان کے چوتھے بادشاہ محمد قلی قطب شاہ نے شہر حیدرآباد کی بنیاد رکھی اور چارمینار بھی انھوں نے ہی تعمیر کروایا۔
گولکنڈہ صرف ایک قلعہ کا نام نہیں دراصل یہ ایک تہذیب و تمدن کا نام ہے، جس کے سنہ 2018 میں پانچ سو برس مکمل ہوئے ہیں۔
بارش کی وجہ سے قلعہ گولکنڈہ کے مکی دروازے کا کچھ حصہ اور دیوار منہدم ہوگئی۔ گولکنڈہ کے دائیں حصہ کو مکی دروازہ کہا جاتا ہے۔
قلعہ گولکنڈہ کی چھت سے پورے شہر کا نظارہ کیا جاسکتا ہے قلعہ گولکنڈہ کی تعمیر سلطنت بہمنی، سلطنت کاکتیا اور سلطنت قطب شاہی کے دور میں مکمل ہوئی۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ قلعہ گولکنڈہ کی تعمیر میں پتھر اور گچی کا استعمال کیا گیا ہے۔ اس قلعہ کی اونچائی 360 فٹ ہے اور یہ قلعہ سات ایکٹر پر مشتمل ہے-
قلعہ گولکنڈہ میں کئی نایاب عمارتیں، مساجد، باغات، مندر، رانی محل، بادشاہ کی گدی، کورٹ ہال، راشن کھوٹا، پانی کی خوبصورت باؤلی و فوارے اور کئی تاریخی و خوبصورت مقامات موجود ہیں۔
حیدرآباد دکن کی خوبصورت ترین اور تاریخی یادگار قلعہ گولکنڈہ شہر حیدرآباد کی تعمیر سے پہلے قلعہ گولکنڈہ ایک شہر تھا۔ قلعہ گولکنڈہ سے سلطنت قطب شاہی کے بادشاہوں نے حکمرانی کی اور کئی تاریخی عمارتوں کو تعمیر کرایا۔ جس میں قلعہ گولکنڈہ کے دروازے شامل ہیں۔