احتجاجی جلسہ کو خطاب کرتے ہوئے صدر مجلس اتحاد المسلمین اسدالدین اویسی نے کہا کہ 'متنازعہ قانون، آئین کی خلاف ورزی ہے اور اس کے خلاف لڑائی کا مقصد بھارت کو بچانا ہے۔' انہوں نے ملک کے انصاف پسند و سیکولر عوام سے دستور کو بچانے کی اپیل کی۔
انہوں نے متنازعہ قانون اور این آر سی کے خلاف لڑائی کو طویل عرصہ تک جاری رکھنے کی وکالت کی جبکہ انہوں نے احتجاج کے دوران تشدد بے باز رہنے کی سختی سے تلقین کی۔
حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ نے سی اے اے اور این آر سی پر مرکزی حکومت کی نیت پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ ملک گولوالکر کا نہیں بلکہ گاندھی، نہرو اور مولانا آزاد کا ہے۔ یہاں مذہب کے نام پر باٹنے کی سازشیں ناکام ہوجائیں گی۔
اسدالدین اویسی نے اپنے خطاب کے دوران لوگوں سے شہریت قانون کے خلاف آواز بلند کرتے ہوئے اپنے گھروں پر ترنگا پرچم لہرانے کی اپیل کی تاکہ اس عمل کے ذریعہ مرکزی حکومت تک یہ پیغام پہنچایا جاسکے کہ اس ملک میں گاندھی جی اصول اور امبیڈکر کا دستور ابھی بھی زندہ ہے۔
اس جلسہ کو مولانا مفتی خلیل احمد، محترمہ صبیحہ، مولانا سید قبول بادشاہ شطاری، محترمہ سندھیا ایڈوکیٹ، مولانا محمد جمال الرحمن مفتاحی، محترمہ ویملا، عبدالودود امان، ڈاکٹر اسما زہرہ، محترمہ عائشہ رینا، ڈاکٹر کے چرنجیوی، محترمہ لدیدہ فرزانہ، کیپٹن ایل پانڈو رنگا ریڈی، مولانا غیاث احمد رشادی، مولانا حسام الدین ثانی جعفر پاشاہ، مولانا حافظ پیر شبیر احمد، مولانا حامد محمد خان، مولانا مسعود حسین مجہتدی، مولانا صفی احمد مدنی، مولانا ڈاکٹر نثار حسین حیدرآغا، جناب ضیائ الدین نیئر، مولانا حسان فاروقی، جناب ذاکر حسین جاوید، مولانا سید آل مصطفیٰ قادری، مولانا ظہیر الدین علی صوفی، مولانا سید ممشاد پاشاہ قادری، مولانا حافظ احسن الحمومی، مولانا مفتی محمود زبیر قاسمی، مولانا سید احمد الحسینی سعیدالقادری، مشیر زماں، مولانا مفتی صادق محی الدین، گوپی سوامی، شرت چمار، مولانا مفتی ضیا الدین نقشبندی، مولانا سید اولیائ حسینی مرتضی پاشاہ، مولانا مفتی تجمل حسین، مولانا محمد فصیح الدین نظامی کے علاوہ دیگر نے خطاب کیا۔
جلسہ کے دوران حاضرین نے متنازعہ قانون اور این آر سی کے خلاف نعرہ لگائے اور شہریوں نے جلسہ گاہ میں ترنگا پرچم لہرایا۔