حیدرآباد سافٹ ویر انٹرپرائزز ایسوسی ایشن (ایچ وائی ایس ای) کے صدر مرلی بول نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو کے دوران بتایا ہے کہ 'حیدرآباد کے آئی ٹی سیکٹر کا زیادہ تر انحصار امریکہ اور برطانیہ کی کمپنیوں پر ہے۔ یہ سیکٹر ان ممالک کے معاشی پروجیکٹز پر بہت زیادہ انحصار کرتا ہے'۔
اگر ان ممالک میں تیزی سے معاشی بحالی ہوگی اور تمام سرگرمیاں دوبارہ زندگی کی ڈگر پر آئی گی تب ہی آئی ٹی شعبہ بھی عروج پر آکر اپنے کام انجام دے گا۔
دنیا بھر میں کووڈ 19 وبا کی وجہ سے تباہی پھیل رہی ہے۔ معاشی سرگرمیاں بھی دم توڑ چکی ہیں۔ آئی ٹی سیکٹر اگرچہ ابھی تک اس سے بری طرح متاثر نہیں ہوا ہے۔ وہ امریکہ اور برطانیہ کی معاشی بحالی سے پرامید ہے۔
حیدرآباد سافٹ ویئر انٹرپرائزز ایسوسی ایشن (HYSEA) کے صدر مرلی بولولو نے کہا کہ 'عام طور پر آئی ٹی کے شعبے کا ملک میں قلیل مدتی لاک ڈاؤن کے ساتھ زیادہ اثر نہیں پڑے گا'۔
تاہم انہوں نے کہا کہ اگر لاک ڈاؤن ایک ساتھ کئی مہینوں تک برقرار رہا تو اس کا اثر یقینا آئی ٹی کمپنیز اور ان کے ملازمین پر بھی پڑے گا۔ جو کہ بہت بڑی پریشانی کا باعث ہے۔ اگر امریکہ اور یوروپی ممالک کورونا وائرس کے وبائی مرض سے چھٹکارہ پالیں اور سرگرمیاں معمول پر آئیں تو حیدرآباد آئی ٹی سیکٹر ہوسکتا ہے ایک بار پھر عروج پر آجائے۔
انہوں نے وضاحت کی کہ کچھ آئی ٹی کمپنیوں نے پہلے ہی اپنے مالی بوجھ کو کم کرنے کے لئے اقدامات اٹھائے ہیں اور اس کے نتیجے میں اپنے بیشتر ملازمین کی ترقیوں کو ملتوی کردیا ہے۔
انھوں نے کہا ہے کہ آئی ٹی شعبے میں کم از کم پانچ فیصد ملازمت میں کمی کا امکان ہے۔ انہوں نے ایاناڈو کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں یہ بات کہی ہے۔
انٹرویو کے اقتباسات یہ ہیں:
- آئی ٹی کمپنیاں کورونا اثر کا سامنا کرنے کے لئے کس طرح تیار ہیں؟
آئی ٹی سیکٹر میں پہلی بار ملک میں جاری لاک ڈاؤن کی وجہ سے تقریبا 90 سے 95 فیصد ملازمین گھر سے کام کررہے ہیں پچھلے دو ہفتوں سے ان میں سے تقریبا پانچ فیصد دفتر سے کام کر رہے ہیں۔
- کیا آپ کو 'کام سے گھر' کے نظام میں کوئی پریشانی محسوس ہوئی ہے؟
ہم نے پایا ہے کہ بہت سے ملازمین گھر میں نامناسب طریقے سے بیٹھنے کی وجہ سے کمر کی پریشانیوں کی شکایت کرکے چھٹیوں کے لئے درخواست دے رہے ہیں۔
بہت سارے اسکولز نے آن لائن کلاسز بھی چلانے کا نظم کیا ہے، جس کی وجہ سے انٹرنیٹ کے استعمال میں اچھل آیا ہے۔ اس کی وجہ سے اس کی رفتار میں کمی آئی ہے۔
اس کے نتیجے میں انٹرنٹ کی طلب سے تکنیکی مشکلات پیدا ہو رہی ہیں۔ عملہ عام طور پر اسکائپ اور دوسرے چیٹ موڈ کے ذریعہ ایک دوسرے سے باتیں کرتا ہے اور (آن لائن) ملاقاتیں بھی اسی انداز میں کی جاتی ہیں۔