اردو

urdu

Exhibition of Achievements of Muslim Women تاریخ اسلام کی خواتین کے کارناموں کی نمائش

اسلامی تاریخ کی مشہور خواتین کے کارناموں سے عوام بالخصوص طالبات و خواتین کو واقف کرنے کیلئے ایک تاریخی نمائش 'ڈسکوردی گریٹ انٹیلیکچؤل مسلم ویمن آف آل ٹائم' یکم؍ اور 2 اکتوبر کو سالار جنگ میوزیم میں زیر نگرانی مولانا خالد سیف اللہ رحمانی صبح 11 تا شام5 بجے منعقد ہوئی۔ Exhibition of Achievements of Muslim Women

By

Published : Oct 24, 2022, 11:06 PM IST

Published : Oct 24, 2022, 11:06 PM IST

Etv Bharat
Etv Bharat

حیدرآباد: اس دو روزہ تقریب میں صدر جماعت اسلامی تلنگانہ حامد محمد خاں، صدر جماعت اہلحدیث، امام جعفر ، رکن مسلم پرسنل بورڈ، ڈاکٹر آسماء زہرہ اس نمائش میں خواتین طلباء و طالبات مدرسہ کے طلباء نے شریک کی- اس نمائش میں لڑکیوں نے مسلم خواتین نے دنیا کی ترقی میں کیا حصہ ہیں۔

تاریخ اسلام کی خواتین کے کارناموں کی نمائش

اس نمائش کا مقصد طالبات و خواتین اپنے اندر موجودصلاحیتوں کو پہچانیں، ان میں جوش و جذبہ پیدا ہو، ان کی ہمت افزائی ہو اور وہ یہ بات اپنے دل و دماغ میں بٹھائیں کہ وہ خود بھی اپنی صلاحیتوں کو اجاگر کرتے ہوئے ترقی کی راہ پر گامزن ہوکر اس طرح کے کارنامے انجام دے سکتی ہیں ۔ Exhibition of Achievements of Muslim Women

ڈاکٹر محمد لطیف نے بتایا کہ اس وقت معاشرے کو خواتین کی خدمات سے واقف کروایا جارہا ہے ۔ انہوں نے انتظامات میں حصہ لیا نے والے تمام لوگوں کا شکریہ ادا کیا- اس موقع پر امت المومنات حضرت سیدنا عائشہ صدیقہ، و دیگر صاحبہ اور مسلم خواتین کے بارے میں آنے والی خواتین و طلباء کو واقف کرایا گیا۔ Exhibition of Achievements of Muslim Women

طلباء نے کہا کہ بصورت دیگر خواتین اپنی شناخت کھودیں گی ۔ انہوں نے کہا اسلامی تاریخ کے ابتدائی دور میں جب اسلام نے خواتین کو ان کا صحیح مقام ومرتبہ عطا کیا اور ان کے حقوق دیئے تو انہوں نے زندگی کے مختلف شعبوں میں حصہ لینا شروع کیا۔انہوں نے انفرادی اور اجتماعی زندگی کے کئی امور میں مردوں کے ساتھ تعاون کیا۔ اسلام نے خواتین کواپنی پوشیدہ صلاحیتوں کوفروغ دینے کے قابل بنایا۔ سماجی اداروں اور ماحول نے انہیں اپنی صلاحیتوں کو بھر پور استعمال کرنے کے قابل بنایا۔ یہی وجہ ہے کہ خواتین نے علم تفسیر علم الحدیث علم فقہ علم کلام ، تصوف، ادب، تقریر، شاعری تعلیم عامہ اور فن سپہ گری وغیرہ میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ Exhibition of Achievements of Muslim Women

مسلم معاشرے نے خواتین کوتعلیم اور خودترقی کے بنیادی حقوق دیئے، تاریخ کے صفحات پر ایسی سینکڑوں مشہور خواتین کے نام درج ہیں جن میں سے چند کا یہاں ذکر کیا جارہا ہے۔ مثال کے طور پر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا جو رسول الی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ میں ما برمی خاتون تھیں۔ بہت سے صحابہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے اور تابعین اسلامی قوانین ، دینیات اور حدیث سیکھنے کے لئے ان کے پاس آتے تھے ۔ حضرت علی کی صاحبزادی زینب رضی اللہ عنہا ایک عظیم عالمہ تھیں ۔ فاطمہ بنت عباس اور ستر سعید و داسلامی ماہر تعلیم اسلامی عقائد پریچر دینے کے لئے ڈسکوری دی گریٹ انٹلکچو میں مسلم ویمن آف آل ٹائم پر دوروزہ نمائش تاریخ اسلام کی عظیم مسلم خواتین کی خدمات ۔ اور کارناموں سے نئی نسل کو واقف کروانے کا عزم ۔ با قاعدگی سے مسجد میں آتی تھیں ۔ تاریخ میں بہت سی جنگ جو خواتین کے نام درج ہیں جنہوں نے میدان جنگ میں دشمنوں کا مقابلہ کیا۔ یہاں تک کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بھی بہت سی لڑائیوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ۔Exhibition of Achievements of Muslim Women

ام عاتکہ ایک بہادر خاتون تھیں جنہوں نے سات جنگوں میںa رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ساتھ دیا۔ حضرت معاوی کی بہن نے جنگ یرموک میں عورتوں کے ایک دستے کی قیادت کی ۔ مسلم خواتین نے تصوف کے میدان میں بھی اپنے نقوش چھوڑے ہیں ۔ اسلام کے ابتدائی دور میں خواتین میں کچھ ممتاز صوفی بزرگ بھی پیدا ہوئی ہیں ۔ مسلم خواتین نے اسلام کی وراثت میں بطور علاء ،فقہا حکمران محسن جنگجو، کاروباری خواتین اور قانونی ماہر ین کے طور پر اپنا کردارادا کیا۔ احادیث کے تحفظ میں خواتین کا بہت بڑا کردار ہا ہے۔ نصوص کی تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ ابتدائی عہد سے احادیث کے اہم مرتبین نے اکثر خواتین اساتف سے استفادہ کیا ہے ۔

ابن حجر عسقلانی نے 53 خواتین سے استفادہ کیا ۔ امام سخاوی کے پاس 68 خواتین سے اسنا تھیں اور امام سیوطی نے 33 عورتوں سے علمی استفادہ کیا جوا کے شیوخ کا ایک چوتھائی حصہ ہے ۔اعراب میں رجحان تاریخ بن چکا ہے، موجودہ دور میں ہمیں خواتین فقیہات مشکل ہی سے ملیں گی ۔ خواتین اسلامی عوامی اور فکری زندگی سے بالکل غائب ۔ اگر ہم اسلامی تاریخ کے صدیوں کے ریکارڈ کا جائز ولیں تو ہمیں زندگی کے تمام شعبوں میں بہت سی خواتین سرگرم نظر آتی ہیں، جنہیں بعد میں ڈرامائی پر پسماندہ دیکھا جارہا ہے ۔ تو کیا ہوا؟

خواتین اس وقت اسلامی تہذیب اور حقیقی اسلامی اقدار سے زیادہ مقامی علوم سیکھنے کی طرف زیادہ توجہ رکھتی ہیں ۔ مسلم خواتین کی زندگیاں مثالی ماڈل کے طور پر کام آسکتی ہیں ۔ لہذا ان خواتین کی زندگیاں مسلمانوں میں سیاسی ، سماجی اور اقتصادی شعبوں میں خواتین با اختیار بنانے کیلئے اور اسلامی حقوق کے ایجنڈے کو آگے بڑھانے میں یہ طاقتور ثقافتی ترقی کے لئے کارگر ہوسکتی ہیں ۔مسلمانوں کے عام رجحان میں ان تین کی شراکتیں نا قابل تردید ہیں اور بعض کے نزدیک یہ تقریبا فرضی بھی دکھائی دیتی ہیں ۔ تاہم وہ اس غلط تصور کا شکار ہور ہے ہیں کہ عصر حاضر کی مسلم تین اس مقام ومرتبہ کو حاصل نہیں کر سکتیں ۔

یہ بھی پڑھیں : Intellectual Muslim Women of All Time Exhibition تاریخ اسلام کی عظیم مسلم خواتین کی خدمات پر حیدرآباد میں دو روزہ نمائش

ABOUT THE AUTHOR

...view details