اردو

urdu

ETV Bharat / state

ملک بھر میں منایا جارہا ہے ’انجینئرز ڈے‘

سائنس داں دنیا میں پائی جانے والی چیزوں کا مطالعہ کرتے ہیں جبکہ انجینئرز نئی تخلیق کرتے ہیں جو پہلے کبھی دنیا میں موجود نہیں تھیں۔ انجینئیرس ڈے ہر سال 15 ستمبر کو بھارت رتن ایم ویشویشوریا کی یوم پیدائش کے موقع پر منایا جاتا ہے تاکہ انجینئرز کی خدمات کو خراج پیش کیا جاسکے۔ موجودہ حالات میں کورونا وبا کے چلتے انجینئرس کی غیرمعمولی خدمات کو بھی فراموش نہیں کیا جاسکتا۔

Engineers Day 2020 (Sir M. Visvesvaraya Birth Anniversary)
ملک بھر میں منایا جارہا ہے ’انجینئرز ڈے‘

By

Published : Sep 15, 2020, 12:54 PM IST

یونیسکو ہر سال 4 مارچ کو عالمی سطح پر انجینئر ڈے کے طور پر مناتا ہے لیکن بھارت میں ہر سال 15 ستمبر کو انجینئر ڈے منایا جاتا ہے اور معروف انجینئر سر ایم ویشویشوریا کو خراج پیش کیا جاتا ہے۔

یہ دن سائنس و ٹکنالوجی کے شعبہ میں انجنیئرز کی کامیابیوں پر فخر محسوس کراتا ہے اور ملک کی معاشی و انفراسٹرکچر ترقی میں ان کی نمایا کارکردگی کا احساس دلاتا ہے۔ اس دن کو ماضی کی کامیابیوں پر خوشی کا اظہار کرنے اور موجودہ انجینئرنگ کے شعبہ سے وابستہ افراد کی حوصلہ افزائی کرنے کے مقصد سے منایا جاتا ہے جبکہ یہ دن ہماری زندگیوں میں انجینئرس کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے۔

نیز آج کا دن انجینئرنگ کے پیچیدہ اصولوں پر چلتے ہوئے ہماری زندگی کو آسان سے آسان تر بنانے کی کوششوں کو سمجھنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔

موکشھاگندم ویشویشوریا:موکشھاگندم ویشویشوریا کے کارناموں کی سراہنا کرنے کےلیے ہر سال 15 ستمبر کو ملک بھر میں انجینئر ڈے منایا جاتا ہے۔

ایم ویشویشوریا 15 ستمبر 1861 کو کرناٹک کے مدیناہلی گاؤں میں پیدا ہوئے تھے۔ بھارت رتن ویشویشوریا نے مدراس یونیورسٹی سے بیچلر آف آرٹس کی تعلیم حاصل کی اور بعد میں پونے کے کالج آف سائنس سے سیول انجینئرنگ کی تعلیم حاصل کی تھی۔ انہوں نے دریائی ڈیم، پل اور پینے کے پانی کی سربراہی جیسے پراجکٹس میں اہم رول ادا کیا تھا۔ ان کی کوششوں سے ہی گوالیار کا ٹگرا ڈیم اور میسور کا کرشنا راجہ ساگر ڈیم تعمیر کیا گیا۔

کنگ جارج پنجم نے 1915 میں ایم ویشویشوریا کی خدمات کو سراہتے ہوئے انہیں اعزاز سے نوازا تھا۔ انہوں نے خودکار طریقہ سے سلائیس گیٹ بنائے جسے مدھیہ پردیش کے ٹگرا ڈیم اور کرناٹک کے کرشنا راجہ ساگر ڈیم (اس وقت ایشیا کا سب سے بڑا ڈیم تھا) میں بھی استعمال کیا گیا۔ حیدرآباد میں سیلاب سے بچاؤ کےلیے انہوں نے ڈیزائن تیار کیا جس سے ان کی شہرت میں مزید اضافہ ہوگیا۔ 1908 میں انہیں میسور کا دیوان شپ مقرر کیا گیا اور تمام ترقیاتی منصوبوں کی مکمل ذمہ داری سونپی گئی۔ ایم ویشویشوریا نے اپنی معیاد کے دوران میسور میں زراعت، آبپاشی، صنعتی، تعلیمی، بینکنگ اور تجارتی شعبوں میں بڑی تبدلیاں لاتے ہوئے انہیں ترقی کی راہ پر گامزن کیا۔

كرشن راج ساگر ڈیم، بھدراوتي آئرن اینڈا سٹیل ورکس، میسور صندل آئل اینڈ سوپ فیکٹری، میسور یونیورسٹی اور بینک آف میسور سمیت دیگر کئی بڑی کامیابیاں ان کی کوششوں سے ہی ممکن ہو سکیں۔ وشویشوریا کی ان کامیابیوں کے لیے انہیں کرناٹک کا ’بھگيرتھ‘ بھی کہا جاتا ہے۔ 1955 میں وشویشوریا کی بے مثال خدمات کے اعتراف میں انہیں ملک کے اعلی ترین اعزاز ’بھارت رتن‘ سے نوازا گیا۔ جب وہ 100 سال کے ہوئے تو حکومت ہند نے ڈاک ٹکٹ جاری کیا۔ 14 اپریل 1962 کو 101 برس کی عمر میں ان کا انتقال ہوگیا۔ بھارت کے اس عظیم انجینئر کی یوم پیدائش کے موقع پر ملک بھر میں ’انجینئیرس ڈے‘ منایا جاتا ہے۔

ہر دور میں انجینئرس نے اہم رول ادا کیا ہے وہیں آج بھی کوویڈ۔19 وبا کے چلتے انجینئرس کی خدمات قابل تعریف ہیں۔ ہسپتالوں میں جگہ کی فراہمی اور پی پی ای کٹس کی کمی کو دور کرنے میں بھی انجینئرس نے اہم کردار ادا کیا ہے۔ کورونا وبا کے تیزی سے پھیلنے کے بعد بیڈز کی کمی کو دور کرنے میں بھی انجینئرس نے اہم رول ادا کیا تھا۔ ریل کے کوچز کو ہسپتالوں کے ہزاروں وارڈز میں تبدیل کردیا گیا۔ اسی طرح دیگر مقامات پر بھی بڑے پیمانہ پر عارضی ہسپتال یونٹس کا قیام عمل میں لایا گیا۔ کورونا وبا میں انجینئرس کی خدمات کو کبھی بھی فراموش نہیں کیا جاسکتا۔ انجینئرس نے موجودہ حالات میں ماسک مشین، وینٹی لیٹر، پی پی ای کٹس، وبا کی روک تھام کےلیے موبائیل ایپ کے علاوہ سستی ٹسٹ کٹ بھی تیار کی ہے جس کا کروڑوں لوگوں کا فائدہ پہنچا ہے اور کورونا کے خلاف جنگ لڑنے میں ہمیں طاقت نصیب ہوئی ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details