داغ دہلوی 25 مئی 1831ء کو دہلی کے محلہ چاندنی چوک میں پیدا ہوئے تھے، اب اس کا نام کوچہ استاد داغ کے نام سے موسوم ہے۔
داغ دہلوی کا کلام Daagh Dehlvi Poetry دنیا بھر میں مشہور و مقبول ہے۔ اردو شاعری میں زبان اور اس کی مزاج شناسی کی روایت کا آغاز سودا سے ہوتا ہے۔ داغ کے زمانے میں زبان کی دو سطحیں تھیں ایک علمی اور دوسری عوامی غالب علمی زبان کے نمائندے تھے اور داغ کی شاعری عوامی تھی، وہ عوام سے گفتگو کرتے تھے-
داغ فطری شاعر تھے اور ان کے موضوعات میں عوام و خواص دونوں کی دلچسپی زیادہ ہوتی ہے- داغ کی حیدرآباد میں مقبولیت اور شہرت کا راز ان کی خوش اخلاقی، ملنساری، خودداری اور ہمدردی تھا۔ حیدرآباد آنے سے پہلے لوگ، داغ کو اچھی طرح جانتے تھے۔کل ہند داغ دہلوی فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام داغ دہلوی کی مزار Shrine of Daagh Dehlvi پر گل افشانی اور فاتحہ خوانی کی گئی۔
اس موقع پر ڈاکٹر سید تقی عابدی کینیڈا، ڈاکٹر فاروق بخشی، پروفیسر ایس اے شکور،ڈاکٹر محمد غوث ڈائرکٹر سیکرٹری اُردو اکیڈمی، سید مسکین احمد، پروفیسر مجید بیدار، ولی محمد قادری، جاوید کمال، سردار سلیم، شکیل حیدر کے علاوہ محبان داغ دہلوی کی کثیر تعداد شریک رہی۔