جلسہ کے لئے تلنگانہ ہائی کورٹ کی جانب سے محدود وقت دیے جانے پر مقررین نے پانچ تا سات منٹ میں اپنی تقریر کی تکمیل کی ہے۔
یہ جلسہ یونائیٹیڈ مسلم ایکشن کمیٹی کے زیر اہتمام منعقد کیاگیا تھا۔ مولانا محمد حسام الدین ثانی عامل جعفر پاشاہ امیر امارات ملت اسلامیہ و رکن مسلم پرسنل لابورڈ نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ پرامن احتجاج میں رکاوٹ پیدا نہ کرے۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں ایسے حکمران ہیں جو قوانین تو نافذ کرتے ہیں لیکن انہیں اس قانون کا نام تک پڑھنا نہیں آتا جو قانون نافذ کیا گیا ہے۔
ملک بھر میں خواتین کے احتجاج پر پولیس کو زیادہ تکلیف ہے۔ اس لئے وہ محکمہ پولیس میں شامل عہدیداروں اور ملازمین کو مشورہ دے رہے ہیں کہ وہ عوام پر ظلم کے بجائے خود اپنے گھروں میں اپنے دستاویزات کو درست کرلیں۔
ڈاکٹر اسماء زہرا رکن آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے کہا کہ شہریت ترمیمی قانون ملک کے شہریوں کے ساتھ امتیاز کرتا ہے جس کے خلاف جامعہ کے طلبہ نے آغاز کیا۔
جمہوری ملک میں پرامن احتجاج کا ہر شہری کو حق حاصل ہے لیکن یہ حق بھی خطرہ میں ہے۔ مولانا حامد محمد خان امیر جماعت اسلامی تلنگانہ نے سیاہ قوانین کے خلاف تلنگانہ کی اسمبلی میں قرارداد کی منظوری سے متعلق وزیراعلی کے چندرشیکھر راو کے اعلان کا استقبال کیا اور کہا کہ وزیراعلی نے علماء و مشائخ کے وفد کو یقین دہانی کروائی تھی، سی اے اے کے خلاف فیصلہ کریں گے۔
انہوں نے وعدہ کے مطابق اس خصوص میں اعلان کیا کہ اسمبلی میں قرارداد منظور کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ جمہوریت میں ملک کے شہری مالک ہوتے ہیں اور وزیراعظم خود کو چوکیدار کہتے ہیں۔