اردو

urdu

ETV Bharat / state

Intellectual Muslim Women of All Time Exhibition تاریخ اسلام کی عظیم مسلم خواتین کی خدمات پر حیدرآباد میں دو روزہ نمائش

اسلامی تاریخ کی مشہور خواتین کے کارناموں سے عوام بالخصوص طالبات وخواتین کو واقف کرنے کیلئے ایک تاریخی نمائش ڈسکور دی گریٹ انٹلیکچول مسلم و یمن آف آل ٹائم، یکم اور 2 اکتوبر کو سالار جنگ میوزیم میں مولانا خالد سیف اللہ رحمانی کے زیر نگرانی صبح 11 بجے تا شام 5 بجے ہوگی۔ Discover the Great Intellectual Muslim Women of All Time

تاریخ اسلام کی عظیم مسلم خواتین کی خدمات پر دو روزہ نمائش
تاریخ اسلام کی عظیم مسلم خواتین کی خدمات پر دو روزہ نمائش

By

Published : Sep 26, 2022, 9:05 PM IST

حیدرآباد:ریاست تلنگانہ کے حیدرآباد میں ایک تاریخی نمائش کا انعقاد کیا جارہا ہے میڈیا پلس آڈیٹوریم میں ایک پریس کانفرنس میں ڈاکٹر محمد لطیف بتایا کہ اس نمائش کا مقصد طالبات و خواتین اپنے اندر موجود صلاحیتوں کو پہچانیں، ان میں جوش و جذ بہ پیدا ہو، ان کی ہمت افزائی ہو اور وہ یہ بات اپنے دل و دماغ میں بٹھائیں کہ وہ خود بھی اپنی صلاحیتوں کو اجاگر کرتے ہوئے ترقی کی راہ پر گامزن ہوکر اس طرح کے کارنامے انجام دے سکتی ہیں۔

تاریخ اسلام کی عظیم مسلم خواتین کی خدمات پر دو روزہ نمائش

اس موقع پر چیئرمن شاہین گروپ ڈاکٹر عبدالقدیر، کو آرڈنیٹر جویریہ انصاری بھی موجود تھیں، جنہوں نے تفصیلات سے واقف کروایا۔ ڈاکٹر محمد لطیف نے بتایا کہ اس وقت معاشرے کو خواتین کی خدمات سے واقف کروانے کی ضرورت ہے ۔ بصورت دیگر خواتین اپنی شناخت کھودیں گی ۔ Discover the Great Intellectual Muslim Women of All Time

انہوں نے کہا اسلامی تاریخ کے ابتدائی دور میں جب اسلام نے خواتین کو ان کا صحیح مقام ومرتبہ عطا کیا اور ان کے حقوق دیئے تو انہوں نے زندگی کے مختلف شعبوں میں حصہ لینا شروع کیا۔ انہوں نے انفرادی اور اجتماعی زندگی کے کئی امور میں مردوں کے ساتھ تعاون کیا۔ اسلام نے خواتین کو اپنی پوشیدہ صلاحیتوں کو فروغ دینے کے قابل بنایا۔ سماجی اداروں اور ماحول نے انہیں اپنی صلاحیتوں کو بھر پور استعمال کرنے کے قابل بنایا۔ یہی وجہ ہے کہ خواتین نے علم تفسیر علم الحدیث علم فقہ علم کلام، تصوف، ادب، تقریر، شاعری تعلیم عامہ اور فن سپہ گری وغیرہ میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔

مسلم معاشرے نے خواتین کو تعلیم اور خود ترقی کے بنیادی حقوق دیئے، تاریخ کے صفحات پر ایسی سینکڑوں مشہور خواتین کے نام درج ہیں۔ مثال کے طور پر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ میں ما برمی خاتون تھیں۔ بہت سے صحابہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے اور تابعین اسلامی قوانین، دینیات اور حدیث سیکھنے کے لئے ان کے پاس آتے تھے ۔ حضرت علی کی صاحبزادی حضرت زینب رضی اللہ عنہا ایک عظیم عالمہ تھیں۔ اسلامی عقائد پریچر دینے کے لئے ڈسکوری دی گریٹ انٹلیکچول میں مسلم ویمن آف آل ٹائم پر دوروزہ نمائش تاریخ اسلام کی عظیم مسلم خواتین کی خدمات ۔ اور کارناموں سے نئی نسل کو واقف کروانے کا عزم کا انعقاد کیا جارہا ہے ۔ Intellectual Muslim Women of All Time Exhibition

تاریخ میں بہت سی جنگ جو خواتین کے نام درج ہیں جنہوں نے میدان جنگ میں دشمنوں کا مقابلہ کیا۔ یہاں تک کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ نے بھی بہت سی لڑائیوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ۔ام عاتکہ ایک بہادر خاتون تھیں جنہوں نے سات جنگوں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ساتھ دیا۔ حضرت معاویہ کی بہن نے جنگ یرموک میں عورتوں کے ایک دستے کی قیادت کی ۔ مسلم خواتین نے تصوف کے میدان میں بھی اپنے نقوش چھوڑے ہیں ۔ اسلام کے ابتدائی دور میں خواتین میں کچھ ممتاز صوفی بزرگ بھی پیدا ہوئی ہیں ۔

مسلم خواتین نے اسلام کی وراثت میں بطور علاء ،فقہا حکمران محسن جنگجو، کاروباری خواتین اور قانونی ماہرین کے طور پر اپنا کردار ادا کیا۔ احادیث کے تحفظ میں خواتین کا بہت بڑا کردار رہا ہے۔ نصوص کی تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ ابتدائی عہد سے احادیث کے اہم مرتبین نے اکثر خواتین اساتذہ سے استفادہ کیا ہے ۔ابن حجر عسقلانی نے 53 خواتین سے استفادہ کیا ۔

امام سخاوی کے پاس 68 خواتین سے اسنا تھیں اور امام سیوطی نے 33 عورتوں سے علمی استفادہ کیا جوا کے شیوخ کا ایک چوتھائی حصہ ہے ۔تا ہم اب یہ رجحان تاریخ بن چکا ہے، موجودہ دور میں ہمیں خواتین فقیہات مشکل ہی سے ملیں گی ۔ خواتین اسلامی عوامی اور فکری زندگی سے بالکل غائب۔ اگر ہم اسلامی تاریخ کے صدیوں کے ریکارڈ کا جائزہ لیں تو ہمیں زندگی کے تمام شعبوں میں بہت سی خواتین سرگرم نظر آتی ہیں، جنہیں بعد میں ڈرامائی پر پسماندہ دیکھا جارہا ہے ۔ تو کیا ہوا؟ پچھلے 300 سالوں میں چیزیں میں اس حد تک کیسے اور کیوں بدلی ہیں کہ اسلامی علوم میں خواتین کو شامل کرنا غیر معمولی بھی جارہی ہے ۔ خواتین اس وقت اسلامی تہذیب اور حقیقی اسلامی اقدار سے زیادہ مقامی علوم سیکھنے کی طرف زیادہ توجہ رکھتی ہیں ۔ مسلم خواتین کی زندگیاں مثالی ماڈل کے طور پر کام آسکتی ہیں ۔ لہذا ان خواتین کی زندگیاں مسلمانوں میں سیاسی ، سماجی اور اقتصادی شعبوں میں خواتین با اختیار بنانے کیلئے اور اسلامی حقوق کے ایجنڈے کو آگے بڑھانے میں یہ طاقتور ثقافتی ترقی کے لئے کارگر ہوسکتی ہیں ۔

مسلمانوں کے عام رجحان میں ان تین کی شراکتیں نا قابل تردید ہیں اور بعض کے نزدیک یہ تقریبا فرضی بھی دکھائی دیتی ہیں ۔ تاہم وہ اس غلط تصور کا شکار ہور ہے ہیں کہ عصر حاضر کی مسلم تین اس مقام ومرتبہ کو حاصل نہیں کرسکتیں ۔سرلطیف نے بتایا کہ بیدروز و نمائش بلکہ میں میتھالوجی (علم ) کے زیراہتمام شاہین گروپ کے اشتراک وتعاون سے کی جارہی ہے ۔

یہ بھی پڑھیں : Hyderabad NGO Mass Marriage حیدرآباد میں اجتماعی شادیوں کا انعقاد

ABOUT THE AUTHOR

...view details