قلم ایک ایسا آلہ ہے جس کی بدولت ہی ہمارے علمی سرمائے موجود ہیں، جس کی اہمیت بیش بہا ہے۔ ابتدائے آفرینش سے لے کر دور حاضر تک قلم کی شکلیں بدلتی رہی ہیں، جیسے مور کے پروں کا قلم، صندل کی لکڑی کا قلم، سونا چاندی پیتل کا قلم، ہیرے اور موتیوں سے جڑے ہوئے قلم، نمائش قلم، مختلف دھاتوں کے قلم، موجودہ دور میں مقبول عام پلاسٹک کے قلم اور بازار میں ہمہ اقسام کے فاونٹن پین و بال پین فروخت ہوتے ہیں۔
فاونٹین پین کا استعمال بھی اعلی طبقہ میں کیا جاتا ہے لیکن اب بال پن ہر خاص و عام کے زیر استعمال ہے۔
آج ہم آپ کو فاونٹین پین کی دنیا میں انقلاب برپا کرنے والے دکن پین اسٹور کے بارے میں بتائیں گے۔ حیدرآباد کا دکن پین اسٹور 93 سال سے عوام کی خدمت میں مصروف عمل ہے۔
پین کی دنیا میں حیدرآباد میں انقلاب برپا کرنے والا دکن پین اسٹور، جہاں مختلف اقسام کے پین فروخت کیے جاتے ہیں جن کی قیمت 300 روپے سے ڈیڑھ لاکھ روپے تک ہوتی ہے۔
حسن صدیقی نے بتایا کہ ان کے دادا صبیح اختر صدیقی نے 1928 میں دکن پین اسٹور حیدرآباد کے علاقہ عابڈس میں قائم کیا تھا۔ اس دوران 1918 میں آصف جاہ سابع نواب میر عثمان علی خان بہادر نے عثمانیہ یونیورسٹی کا قیام عمل میں لایا تھا۔ اس وقت شہر حیدرآباد میں فاؤنٹین پین کا کوئی ڈیلر موجود نہیں تھا۔