اردو

urdu

ETV Bharat / state

عالمی یوم ارض: 'کھول آنکھ، زمیں دیکھ، فلک دیکھ، فضا دیکھ'

دنیا بھر میں آج ہماری زمین کے تحفظ اور اس سے محبت کا شعور اجاگر کرنے کے لیے عالمی یوم ارض یعنی زمین کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔

زمین کے صحیح یا غلط استعمال ہی سے ماحولیاتی تبدیلی اور عالمی حدت پر اثر پڑتا ہے
زمین کے صحیح یا غلط استعمال ہی سے ماحولیاتی تبدیلی اور عالمی حدت پر اثر پڑتا ہے

By

Published : Apr 22, 2020, 3:42 PM IST

پوری کائنات میں زمین وہ واحد سیارہ ہے، جہاں انسان اور دیگر حیوانات اپنی زندگی کی ضروریات کو پورا کرسکتے ہیں۔ کائنات کی کہکشاوں اور دیگر سیاروں میں تاحال زندہ اجسام کا زندگی گزارنا نہ صرف مشکل ہے، بلکہ ناممکن بھی ہے۔

اس لیے ہماری اولیں ذمہ داری ہے کہ ہم جس زمین میں رہ رہے ہیں، اس کی حفاظت اور دیکھ بحال کرتے رہیں۔

زمین پر انسان اور دیگر حیوانات اپنی زندگی کی ضروریات کو پورا کرتے ہیں

پلاسٹک کے استعمال کو کم سے کم کریں۔ کیونکہ پلاسٹک کے ذرات زمین میں مل کر زمین کی پیداواری صلاحیت کو ختم کردیتے ہیں۔

عالمی یوم ارض سب سے پہلے سنہ 1970 میں منایا گیا۔ یہ وہ دور تھا جب تحفظ ماحولیات کے بارے میں آہستہ آہستہ شعور اجاگر ہو رہا تھا اور لوگ فضائی آلودگی اور دیگر ماحولیاتی خطرات کا بغور مشاہدہ کر رہے تھے۔

زمین کے صحیح یا غلط استعمال ہی سے ماحولیاتی تبدیلی اور عالمی حدت پر اثر پڑتا ہے

رواں برس اس دن کا مرکزی خیال ’پروٹیکٹ اور اسپیشیز‘ یعنی مختلف انواع کا تحفظ ہے۔

انسانوں کی صنعتی ترقی اور ماحولیاتی وسائل کے بے دریغ استعمال نے اس وقت زمین پر رہنے والے ہر جاندار کی زندگی داؤ پر لگا دی ہے، چاہے وہ مختلف جانور ہوں یا درخت اور پودے۔

عالمی یوم ارض

زمین پر موجود تمام جانوروں اور پودوں کی موجودگی اس زمین اور خود انسانوں کے لیے نہایت ضروری ہے۔

کسی ایک جانور یا پودے کی نسل بھی اگر خاتمے کو پہنچی تو اس سے پوری زمین کی خوراک کا دائرہ (فوڈ سائیکل) متاثر ہوگا اور انسانوں سمیت زمین پر موجود تمام جانداروں پر بدترین منفی اثر پڑے گا۔

کچھ عرصہ قبل لندن کی زولوجیکل سوسائٹی اور تحفظ جنگلی حیات کی تنظیم ڈبلیو ڈبلیو ایف کی جانب سے ایک رپورٹ جاری کی گئی تھی جس میں بتایا گیا کہ سنہ 1970 سے 2012 تک دنیا بھر میں موجود مختلف جانوروں کی آبادی میں 58 فیصد کمی واقع ہوچکی ہے۔

زمین کے صحیح یا غلط استعمال ہی سے ماحولیاتی تبدیلی اور عالمی حدت پر اثر پڑتا ہے

ان کے علاوہ بھی جانوروں کی کئی اقسام معدومی کے خطرے کا شکار ہیں۔ ماہرین کے مطابق معدومی کے خطرے کا شکار جانوروں میں پہاڑوں، جنگلوں، دریاؤں، سمندروں سمیت ہر مقام کے جانور اور ہاتھی، گوریلا سے لے کر گدھ تک شامل ہیں۔

یہی صورتحال درختوں اور جنگلات کی ہے، ایک اندازے کے مطابق دنیا بھر میں ہر سال 1 کروڑ 87 لاکھ ایکڑ رقبے پر مشتمل جنگلات کاٹ دیے جاتے ہیں۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details